دنیا کو غزہ میں اور کتنی اموات کا انتظار ہے؟ پرینکا گاندھی کی حکومتوں پر تنقید
دہلی: کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے بین الاقوامی برادری کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے جھگڑے میں پانچ ہزار بچوں سمیت 10 ہزار افراد جان گنوا چکے ہیں، لیکن حکومتیں خاموش ہیں۔ یہ عملاً نسل کشی ہے اور اس کی بلاواسطہ یا بالواسطہ تائید کرنے والوں کا ضمیر سویا ہوا ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا نے کہا کہ زیادہ قابل مذمت اور شرمناک بات یہ ہے کہ غزہ میں مارے جانے والے 10 ہزار سے زائد افراد میں تقریباً نصف بچے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے دیئے گئے اعداد و شمار کے مطابق ہر 10 منٹ میں ایک بچے کی جان لی جارہی ہے۔ کئی بچے دواخانوں میں آکسیجن کی قلت کے سبب بھی مر رہے ہیں۔ لیکن بین الاقوامی برادری ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے۔ اسرائیل اور اُس کے حملوں کو روکنے والا کوئی نہیں۔ نسل کشی کی ڈھیٹ پن سے تائید کی جا رہی ہے۔ کوئی جنگ بندی نہیں بس بم، حملے، تشدد، اموات اور مصائب ہی مصائب ہیں۔اس تباہی کی حمایت کرنے والی حکومتوں کو شرم آنا چاہئے۔ آخر کب وہ اس کے خلاف حرکت میں آئیں گی۔ اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے راکٹ فائرنگ کے جواب میں کارروائی کے نام پر ہلاکت خیز فضائی حملے شروع کئے جو آج تک نہیں روکے گئے۔ اسرائیل میں 1,400 ہلاکتیں پیش آئیں اور 240 افراد اغواء کئے گئے ۔ اسرائیل اغواء شدہ افراد کی بازیابی کے لئے حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور اُس کا کہنا ہے کہ آخری یرغمالی کی رہائی تک حملے جاری رہیں گے۔