ڈھاکا،حکومت کے خلاف مظاہرے2 پولیس اہلکاروں سمیت 11 افراد جاں بحق
ڈپٹی ڈائریکٹر ہیومن رائٹس واچ ایشیا میناکشی گنگولی کا بنگلہ دیش میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے حوالے سے اظہار تشویش کہا حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو طاقت اور اسلحے کے استعمال سے متعلق اقوام متحدہ کے بنیادی اصولوں کی پابندی کرے۔
بنگلہ دیش میں اس وقت سیاسی صورتحال کے پیش نظر حالات کشیدہ ہیں۔28 اکتوبر سے جاری مظاہروں کے باعث اب تک دو پولیس افسران سمیت کم از کم 11 افراد جاں بحق جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔اپوزیشن کے مطابق بنگلہ دیشی حکومت تحمل کے بین الاقوامی مطالبات اور پرامن، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے اپنے وعدوں کو نظر انداز کر رہی ہے اور اسی وجہ سے حکومت سے مستعفٰی ہونے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔اس حوالے سے ہیومن رائٹس واچ ایشیا کی ڈپٹی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نےاپنا بیان جاری کیا ان کا کہنا تھا کہ 28اکتوبر سے ہونے والی جھڑپوں کے دوران عوامی لیگ اور بی این پی کے حامیوں،درجنوں صحافیوں سمیت سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔ حکام تشدد کے لیےاپوزیشن کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں جبکہ بی این پی حکومت کی جانب سےتشدد شروع کرنےکے لیےکا دعوہ کرتی ہے۔سیاسی جماعتوں کے رہنما اپنے حامیوں کوپرامن طریقے سے احتجاجی مہم چلانے کا پابند کریں کسی بھی طرح کا تشدد ناقابل قبول ہے ایسے بیانات یا اقدامات سے گریز کریں جو تشدد کو بھڑکانے کا باعث بنیں ۔پولیس کی جانب سے مظاہرین پرربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کی شیلنگ افسوس ناک ہے۔ حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو طاقت اور اسلحے کے استعمال سے متعلق اقوام متحدہ کے بنیادی اصولوں کی پابندی کرے۔