ٹرمپ انتظامیہ کا عالمی فوجداری عدالت کی 4 ججز پر پابندیاں عائد
واشنگٹن(ویب ڈیسک) ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے والی عالمی فوجداری عدالت کی 4 خاتون ججز پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے ججز پر پابندیاں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا ردعمل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کے مبینہ جنگی جرائم کا مقدمہ کھولنے کا فیصلہ بھی ججز پر پابندیوں کا باعث بنا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے جاری کردہ بیان کے مطابق پابندیوں کا نشانہ بننے والے ججوں میں سولومی بالونگی بوسا، لوز دل کارمین ایبنیز کارانزا، رین اڈیلیڈ سوفی الاپینی گانسو اور بیٹی ہوہلر شامل ہیں۔ روبیو نے کہا کہ بطور آئی سی سی ججز، ان افراد نے امریکہ اور ہمارے قریبی اتحادی اسرائیل کو نشانہ بنانے والی عدالت کی غیرقانونی اور بے بنیاد کارروائیوں میں سرگرم کردار ادا کیا۔ آئی سی سی نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی عدالتی ادارے کی آزادی کو کمزور کرنے کی کوشش ہے جو دنیا بھر میں مظلوموں کو انصاف فراہم کرتا ہے۔ بوسا اور کارانزا 2018 سے آئی سی سی بینچ کا حصہ ہیں اور 2020 میں انہوں نے افغانستان میں امریکی افواج کے خلاف تحقیقات کی اجازت دی تھی۔ الاپینی گانسو اور ہوہلر نے گزشتہ سال نیتن یاہو اور یوآو گیلنٹ کے وارنٹ جاری کرنے کی منظوری دی تھی۔ پابندیوں کے تحت متاثرہ ججز کو بین الاقوامی مالیاتی نظام تک رسائی میں شدید مشکلات کا سامنا ہوگا۔