امریکا: فوجی حکام کی آئینی اصولوں کے تحفظ کے لیے حکمت عملی زیربحث
واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی ریاست واشنگٹن میں اعلیٰ فوجی حکام ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخاب میں جیت کے بعد آئینی اصولوں کے تحفظ کے لیے حکمت عملی وضع کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں۔
فوجی اور قانونی ماہرین نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت کے کچھ اقدامات غیر قانونی احکامات کا باعث بن سکتے ہیں، خاص طور پر ان کے ماضی کے بیانات کے تناظر میں، جن میں انہوں نے امریکی شہروں میں جرائم کو قابو کرنے کے لیے فوج کے استعمال کا عندیہ دیا ہے۔ ٹرمپ نے ماضی میں وفاقی فوج کو کچھ شہروں میں بھیجنے کی بات کی تھی تاکہ وہاں جرائم کو قابو کیا جا سکے، جو ریاستی اور مقامی اختیارات کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔ اس مسئلے پر فوجی حلقوں میں یہ گفتگو جاری ہے کہ ایسے احکامات کا سامنا کیسے کیا جائے، کیونکہ فوجی قانون میں امریکی شہریوں کی پولیسنگ کا کردار شامل نہیں ہے۔ قانون کے مطابق، فوجی افسران ایسے احکامات کو ماننے سے انکار کر سکتے ہیں جو غیر قانونی یا آئین کے خلاف ہوں، خاص طور پر جب یہ انسریکشن ایکٹ یا آئین کی بنیادی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوں۔ کچھ ٹرمپ حامیوں نے غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کے لیے فوجی طاقت کے استعمال کی تجویز پیش کی ہے اور اس کے لیے انسریکشن ایکٹ کو استعمال کرنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق، اس ایکٹ میں خاصی گنجائش موجود ہے، جو اس طرح کی کارروائی کو ممکن بنا سکتی ہے۔