vosa.tv
Voice of South Asia!

رفح کے معاملے پر اسرائیلی مشیرنے امریکی حکام پر چیخنا شروع کردیا

0

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور سیکرٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن پرسکون رہے،جواب نہیں دیا

واشنگٹن :غزہ میں رفح پر زمینی حملے کے لیے اسرائیل کے منصوبے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے امریکی اور اسرائیلی حکام کے درمیان ہونے والی ایک ورچوئل میٹنگ متنازع ہو گئی جب امریکین حکام نے رفح کے مواملے پر اسرائیلی منصوبے کی مخالفت کی ۔رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ اسرائیل کے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے رفح پر حملے سمیت دیگر منصوبوں کا دفاع کرتے ہوئے چیخنا شروع کر دیا اور بازو لہرانے لگا۔اس موقع پر میٹنگ میں شریک قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور سیکرٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن پرسکون رہے اور انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔حکام نے بتایا کہ اسرائیل نے کئی ہفتوں کے دوران 1.4 ملین شہریوں کو رفح سے خیموں میں منتقل کرنے کا منصوبہ پیش کیا جو شہر کے شمال میں لگائے جائیں گے۔ لیکن اسرائیلی تجویز میں صفائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے منصوبے یا اس بات کا اندازہ شامل نہیں تھا کہ خوراک یا پانی کی کتنی ضرورت ہوگی یا یہ کہاں سے آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام نے صرف ان لاکھوں خیموں کے ایک حصے کے لیے سوچا تھا جن کی ضرورت ہوگی۔بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ ملاقاتوں کے لیے ڈی سی میں نیتن یاہو کے اعلیٰ مشیر سے جب امریکی حکام نے کہا کہ وہ اس خیال کو حقیقت پسندانہ طور پر نہیں دیکھتے تو اسرائیلی حکام بھڑک اٹھے اور اونچی اونچی چیخنا شروع کردیا ۔ انتظامیہ کے دو اہلکاروں نے نوٹ کیا کہ امریکی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران ڈرمر کا متحرک ہونا طویل عرصے سے معمول رہا ہے اور بیان کیا کہ یہ ملاقات دونوں حکومتوں کے درمیان ہونے والی حالیہ بات چیت سے زیادہ متنازعہ نہیں ہے۔ ایک اہلکار نے کہا کہ یہ ملاقات نتیجہ خیز تھی اور اس لیے ڈیزائن کیا گیا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اس سلسلے میں بات چیت کی جائے کہ اسرائیل حماس کے خلاف جنگ میں آگے بڑھ سکتا ہے۔حکام نے کہا کہ اسرائیلیوں نے رفح پر حقیقی زمینی حملے کے بارے میں زیادہ وضاحتیں پیش نہیں کیں۔ توقع ہے کہ ان منصوبوں پر امریکی اور اسرائیلی حکام کے درمیان ہونے والی ایک اور میٹنگ کے دوران مزید تفصیل سے بات کی جائے گی جو اگلے ہفتے ہونے والی ہے۔ اسرائیلی اہلکار نے  میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ کمرے میں جو کچھ ہواسے غلط بیان کیا گیا ہے  اور  اختلاف کے باوجود ملاقات تعمیری اور باوقار رہی اورکسی بھی وقت کوئی چیخ و پکار نہیں ہوئی۔قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ اس ملاقات کی پوری وجہ رفح میں ایک بڑے زمینی آپریشن پر اپنے خدشات کے بارے میں بات کرنا قابل عمل متبادل پیش کرنا تھا۔سلیوان اور بلنکن کے علاوہ ورچوئل میٹنگ میں امریکہ نے وائٹ ہاؤس، محکمہ خارجہ اور پینٹاگون کے سات سے زیادہ اعلیٰ عہدیداران بھی موجود تھے۔ اسرائیلی دستے میں ڈرمر اور اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی شامل تھے۔ورلڈ سینٹرل کچن کے کارکنوں کی موت کے بعد آئندہ دنوں  بائیڈن نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.