پاکستان کو مسائل سے نکالنے کے لیے ایک قوم بننا پڑے گا۔لیگی رہنما عظمی کاردار
منتخب ہونے والے اراکین کی گرفتاریاں بند ہونی چائیے۔ صحافی و تجزیہ نگار نائلہ ندیم
مسلم لیگ(ن)کی رہنما عظمی کاردار نے کہا ہے کہ یہ کلئیر کردوں کہ میاں نواز شریف اہم فیصلے کرتے ہیں ان فیصلوں کو من وعن تسلیم کیا جاتا ہے۔میاں صاحب نے ہی شہباز شریف کو وزیر اعظم اور مریم کو پنجاب کے وزیر اعلی کے لیے نامزد کیا ہے۔ان خٰالات کا اظہار عظمی کاردار نے ووسا ٹی وی کے پروگرام ٹیبل ٹاک میں کیا جس کے میزبان مقیم احمد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نے سب پر واضح کردیا تھا کہ عام انتخابات میں سادہ اکثریہت ملتی تو میاں نواز شریف ہی وزیر اعظم ہوتے بہرحال مسلم لیگ ن کو اکثریت نہیں ملی تو اس لیے شہباز شریف کو وزیر اعظم کے لیے نامزد کیا گیا ہے کیونکہ مخلوط حکومت بنانی پڑرہی ہے اس لیے میاں صاحب نے مناسب سمجھا کہ مجھے نہیں آنا چائیے اورشہباز شریف کو ٹاسک دیا کہ وہ حکومت بنانے کے لیے اتحادیوں سے صلاح مشورہ کریں کیونکہ شہباز شریف کو پہلے ہی اتحادیوں کے ساتھ چلنے کا تجربہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں یقین دلاتی ہوں ابھی بھی میاں نواز شریف ہی ڈرائیونگ کرہیں گے میاں صاحب مفید مشوروں سے ہی چلا جائے گا۔مس عظمی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کچھ الیکشن متتنازعہ ہیں یہاں مسئلہ یہ بھی ہے کہ جہاں پر ہار ہوتی ہے تو دھندلی کا شور مچاتے ہیں جہاں سے جیت ملتی ہے تو خوش ہوتے ہیں یہ عمل ٹھیک نہیں ہے ۔اگر کسی کے ساتھ غلط ہوا ہے تو ملک میں ٹریبونل،عدالتیں موجود ہیں اس وقت ذات سے باہر نکلنا چائیے اس وقت ہمارا ملک انتشار رسہ کشی کا متحمل نہیں ہے۔موجودہ صورتحال میں پاکستان پہلے اور پارٹی کو بعد رکھنا چائیے ہمیں مل جل کر ریاست کو آگے لے کر چلنا ہے۔ہمارے ملک میں معشیت کے مسائل ہیں ابھی آئی ایم ایف کا کنٹریکٹ کھڑا ہے جو قرضہ لیا ہے اس کی ادائیگی کرنی ہے ملکی مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک قوم بننا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ عوام نے نمائندوں کو پارلمینٹ میں جس مقصد کے لیے بھیجا ہے وہ مقصد پورا ہونا چائیے اگر عوام کا مقصد پورا نہیں ہوگا تو یہ ملک دشمنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے دشمن بھی ہیں ہمارے ادارے دشمنوں سے بچانے کے لیے محنت کررہے ہیں ہمارے ہاں عدم برداشت کی سیاست ختم ہونی چائیے،ووسا ٹی وی کے پروگرام ٹیبل ٹاک میں شریک دوسری مہمان نائلہ ندیم نے کہا کہ پی ڈی ایم کی 16ماہ کی حکومت کا سب کو معلوم ہے اور سب ملکر حکومت کررہے تھے اس وقت بڑی مشکلات تھیں لیکن اس وقت کی حکومت اچھی پرفارمنس نہیں دی ۔نائلہ ندیم کا کہنا تھا میاں صاحب جلسے جلسوں میں کہا تھا کہ میرے پاس ملکی معشیت کے لیے پیکج ہے وہ پیکج کہاں چلا گیا اور اب معشیت دانوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کے پاس پیکج تھا تو انہوں نے اپنے بھائی کو پیکج کیوں نہیں دیا کیا پیکج ابھی بھی میاں کے پاس ہی ہے کیا میاں صاحب نے شہباز صاحب کو وہ گُر بتادئیے ہیں کہ کیسے ملک اچھے طریقے سے چلے گا اور میاں شہباز کہاں اسٹینڈ کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا دوباہ پی ڈی ایم ٹو ٹائپ کی حکومت بن رہی ہے ان کو گزشتہ پرفارمنس کی وجہ سے ووٹ نہیں ملے تھے۔مس نائلہ کا کہنا تھا کہ عمران خاں کو محبت میں نہیں ووٹ ملا ان سے لوگ تنگ ہیں اس لیے عمران کو ووٹ ملا ہے۔جب سب جماعتیں جمع ہوئی تھیں تو انہیں خٰرسگالی کا پیغام عمران خان کو بھی بھیجنا چائیے تھا لیکن افسوس ایسا نہیں ہوا میں سمجھتی ہوں کہ کھلے دل سے سب حکومت کریں ملک کے لیے کام کریں اس وقت گرفتاریاں بند ہونی چائیے جو منتخب ہوچکے ہیں انہیں گرفتار نہ کیا جائے مخالفین کی پکڑ دھکڑ بند ہونی چائیے اور پیار محبت سے حکومت کرنی چائیے سب کی طرف خیرسگالی کا مسیج جانا چائیے تھا۔عظمی کاردار کا کہنا تھا کہ میاں صاحب نے سب کو آفر کی ہے کہ ملک کر حکومت بنائیں ملک دوبارہ الیکشن میں جانے کے متحمل نہیں ہے اب سارے بیٹھنے کی کوشش کررہے ہیں یہاں میاں شہباز صاحب نے پی ٹی آئی افر کی کہ اکثریت ہے تو ثابت کریں اور حکومت بنائیں ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے سب زور آزمائی کریں، جمہوریت میں ایسے ہی ہوتا ہے کچھ آزاد ان کے حمایت یافتہ تھے پی ٹی آئی کے بھی آزاد امیدوار تھے آئین وقانون کہتا ہے کہ آزاد ہیں تو ان آزاد امیدواروں کسی جماعت بیٹھنا ہوگا کیونکہ نمائندوں نے ترقیاتی کام کرانے ہوتے ہیں اس لیے فنڈ درکار ہوتے ہیں اس لیے سب کی کوشش ہے کہ وہ کسی جماعت میں چلے جائیں اور وقت ضائع نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز آئرن بی بی ہے یہ وقت بتائے گا وہ ڈرنے والی نہیں وہ بہت تیز ہے۔پی پی پنترہ ماررہی ہے خدشہ ہے،ان کو پوری ذمہ داری لینا پڑے گی۔انشاللہ سال بعد معشیت مضبوط ہو گی نواز کا وژن کلئیر ہے