پاکستان:مستعفی کمشنر نے عام انتخابات کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگادیا۔
پاکستان میں8فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے دعوے کیے جارہے تھے کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھندلی ہوئی ہے یہ انتخابات شفاف نہیں ہیں جس کے بعد پاکستان کے مختلف صوبوں میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا جارہا ہے لیکن ہفتہ کے روز ڈرامائی صورتحال اس وقت رونما ہوئی جب راولپنڈی کے کمشنر نے استعفی دیتے ہوئے اعلان کیا کہ انتخابات میں دھندلی ہوئی ہے۔میڈیا کے مطابق کمشنر راولپنڈی نے الیکشن میں دھاندلی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انتخابی بے ضابطگیوں پر مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 8 فروری کی شب راولپنڈی سے 13 لوگوں کو جتوایا اور ہارے ہوئے امیدواروں کو پچاس پچاس ہزار کی لیڈ میں تبدیل کیا، میں نے راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی ہے، پریشر کی وجہ سے آج صبح فجر کی نماز کے بعد خودکشی کرنے کی کوشش کی،پھر سوچا حرام کی موت کیوں مروں، کیوں نا سب کچھ عوام کے سامنے رکھوں۔لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا کہ مجھے راولپنڈی کچہری چوک میں پھانسی دے دینی چاہیے، میں راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، ملک کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپا گیا وہ مجھے سونے نہیں دیتا، میں سکون کی موت مرنا چاہتا ہوں اور مجھے ظلم کی سزا ملنی چاہیے، میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کو بھی سزائیں دی جائیں۔کمشنر راولپنڈی نے بتایا کہ ہم نے راولپنڈی ڈویژن کی تیرہ قومی اسمبلی کی سیٹوں پر ہارے ہوئے لوگوں کو جتوایا، اپنے ماتحت ریٹرننگ آفیسرز سے معذرت چاہتا ہوں، جب میں نے انہیں کہا آپ نے غلط کام کرنا ہے تو وہ بیچارے رُو رہے تھے، میرے ماتحت یہ کام نہیں کرنا چاہ رہے تھے۔لیاقت علی چٹھہ نے کہا کہ چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر دھاندلی کے اس جرم میں شریک ہیں،70 ہزار لیڈ والے آزاد امیدواروں کو جعلی مہریں لگا کر ہرایا، معاملے کی ساری ذمہ داری قبول کرتا ہوں مجھے پھانسی دی جائے،پاکستان توڑنے کے جرم میں شریک نہیں ہوسکتا۔