میئر نیویارک نےسوشل میڈیا کمپنیوں کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا ۔
سوشل میڈکا بڑھتا ہوا استعمال اور نوجوانوں کی دماغی صحت پر اس کے منفی اثرات کے خلاف نیویارک شہر کے میئر سمیت تمام محکمے یک زبان ہوگئے اور سوشل میڈیا ایکشن پلان جاری کردیا۔میئر ایرک ایڈمز، سٹی کاپوریشن قونصل، ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ اینڈ مینٹل ہائی جین ، محکمہ صحت و اسپتال اور محکمہ تعلیم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور مختلف ایپلی کیشن کی انتظام کار کمپنیوں کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکٹا دیا۔ کیلی فورنیا کی سپیرئیر کورٹ میں دائر کیے گئے مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک، انسٹا گرام،فیس بک، اسنیپ چیٹ اور یوٹیوب سے نوجوانوں کی ذہنی صحت کو بگاڑنے کے لیے جواب طلب کیا جائے۔مقدمہ میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیوں نے دانستہ طور پر اپنی اپیلی کیشن کو ایسے مرتب کیا ہے کہ کم عمر بچے اور نوجوان ان کے استعمال کے اس قدر عادی ہوجائیں کہ ان کے سحر سے باہر نہ نکل سکیں ۔مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ نیویارک کی شہری حکومت نوجوانوں کی ذہنی صحت کے پروگرام اور سروسز پر سالانہ 100 ملین ڈالر خرچ کر رہی ہے ، سوشل میڈیا کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کو تعلیم کی طرف راغب کریں۔