فرانس نے اسرائیل پر نسل کشی کے الزام کو اخلاقی حد سے تجاوزقرار دے دیا
فرانسیسی وزیر خارجہ اسٹیفن سیجورن کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت میں جنوبی افریقا کے اس مقدمے کی حمایت نہیں کرتا جس میں اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگایا گیا تھا۔فرانسیسی وزیر خارجہ اسٹیفن سیجورن نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ نسل کشی کے تصور کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا یہودی ریاست پر نسل کشی کا الزام لگانا اخلاقی حد سے تجاوز کرتا ہے۔جنوبی افریقا نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں ہنگامی کیس شروع کیا ہے جس میں گزشتہ ہفتے یہ دلیل دی گئی تھی کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے 1948 میں ہونے والے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں فلسطینیوں کی صہیونی فورسز کے ہاتھوں نسل کشی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جنوبی افریقہ کے وکلا نے اسرائیلی جارحیت کو بے نقاب کیا، اسرائیلی فورسز کی غزہ میں بمباری کی ویڈیوز دیکھ کر اسرائیلی وکلا کی ٹیم حیران ہو گئی۔جنوبی افریقی وکیل نے کہا اسرائیلی فوجی غزہ میں اپنے وزیر اعظم کی سوچ پر عمل کر رہے ہیں، اس عدالت کے حکم کے سوا کوئی چیز غزہ کے لوگوں کی تکلیف کو نہیں روک سکتی، اس عدالت کے پاس اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کے 13 ہفتوں کے ثبوت موجود ہیں، غزہ میں نہ بجلی ہے، نہ پانی، نہ صحت کی سہولیات ہیں، اسرائیل نے غزہ والوں سے سب چھین لیا ہے۔وکیل نے کہا اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ میں جنگ کا اعلان کیا اور غزہ کو لوگوں کے لیے جہنم بنا دیا، غزہ میں لوگوں کے لیے ہر جگہ موت ہے، غزہ والے یا تو بھوک اور پیاس یا بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں۔