بھارت:منی لانڈرنگ اسکینڈل کو عام آدمی پارٹی سے جوڑنے کے لیے ثبوت درکار ہیں۔
بھارتی سپریم کورٹ نے جمعرات کو دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی ضمانت کی دائر درخواست پر سماعت کی ۔دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا منی لانڈرنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں عدالتی حراست میں ہیں،سماعت کے موقع پر بھارتی سپریم کورٹ کے جج نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے پوچھا کہ کیا منی لانڈرنگ کی مبینہ سرگرمی سے حاصل ہونے والی آمدنی کو عام آدمی پارٹی (اے اے پی) لیڈر کے ساتھ جوڑنے کا کوئی ثبوت موجود ہے۔آپ کیسے ثابت کریں گے کہ سسوڈیا منی لانڈنگ میں ملوث ہیں؟۔جب پیسے کا استعمال ہوا یہ سب کچھ ان کے علم میں تھا اور متعلقہ ایجنسی کا کیس بھی یہی ہے۔لیکن سسودیا کے براہ راست ملوث ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔بھارتی سپریم کورٹ کے جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی پر مشتمل بنچ نے کہا۔کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ پالیسی میں تبدیلی آ رہی ہے اور ہر کوئی ایسی تبدیلی چاہتا ہے جو ان کے لیے فائدہ مند ہو۔اس موقع پر دونوں ایجنسیوں کے وکیل ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) ایس وی راجو پیش ہوئے اور کہا کہ سوال یہ نہیں تھا کہ سیسوڈیا براہ راست یا بالواسطہ طور پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے بلکہ یہ کہ ایک پالیسی بنائی گئی تھی۔ جو کہ "رشوت کو متحرک کرتی ہے جو جرائم کی آمدنی کے طور پر کام کرتی ہے”۔ سپریم کورٹ نے مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں سے یہ بھی پوچھا تھا کہ اس نے مبینہ طور پر جرم کی رقم وصول کرنے والی سیاسی جماعت کو ملزم کیوں نہیں بنایا؟سماعت کے موقع پر تفتیشی بیورو (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے پوچھا کہ کیا اس کے پاس کوئی ثبوت ہے؟ مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کی سرگرمیوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے رہنما سے جوڑیں۔انڈین میڈیا کے مطابق آئندہ سماعت پر بتائیں کہ سیاسی پارٹی کو کیس میں کیوں شامل نہیں کیا گیا۔