نیویارک کا تاریخی اسکول بند، طلبہ میں مایوسی کی لہر
ہارلم(ویب ڈیسک) نیویارک کے علاقے ہارلم میں واقع سینٹ مارک دی ایونجلسٹ اسکول کو کیتھولک قیادت نے باضابطہ طور پر بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس پر والدین، طلبہ اور سابق طلبہ نے شدید دکھ اور حیرت کا اظہار کیا ہے۔
امریکی خبررساں ادارے اے بی سی کے مطابق، 1912 میں قائم ہونے والا یہ تاریخی اسکول خاص طور پر سیاہ فام اور مقامی کمیونٹیز کے بچوں کو مذہبی تعلیم فراہم کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ والدین کا کہنا ہے کہ اسکول کو بچانے کے لیے انہیں نہ تو موقع دیا گیا اور نہ ہی شفافیت سے آگاہ کیا گیا۔ کیتھولک قیادت کی جانب سے اچانک بندش کے اعلان پر مقامی کمیونٹی نے سوال اٹھائے ہیں، جبکہ آرچ ڈائیوسیس آف نیویارک نے بندش کی کوئی واضح وجہ فراہم نہیں کی۔ کئی والدین کو شبہ ہے کہ عمارت کو نجی چارٹر اسکول کو کرائے پر دینے کا منصوبہ موجود ہے، جسے وہ مقامی کمیونٹی سے ناانصافی قرار دے رہے ہیں۔ بعض افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ کارڈینل ڈولن خود آ کر مقامی شہریوں سے ملاقات کریں اور فیصلے دفاتر میں نہیں بلکہ عوامی سطح پر کیے جائیں۔ گزشتہ برس اسکول میں داخلوں میں اضافہ ہوا تھا جب ایک اور کیتھولک اسکول کے بند ہونے پر وہاں کے طلبہ کو سینٹ مارک میں منتقل کیا گیا، لیکن اب ان بچوں کو ایک بار پھر متبادل اسکولوں کا سامنا ہے۔ کیتھولک اسکولز آف نیویارک نے یقین دہانی کروائی ہے کہ متاثرہ طلبہ کو دوسرے اداروں میں داخلے کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ گزشتہ روز اسکول کے باہر والدین، طلبہ اور سابق طلبہ نے الوداعی اجتماع میں شرکت کی، جہاں کئی افراد نے اسکول کو اپنی تعلیمی اور شخصی ترقی کی بنیاد قرار دیا۔