دورہِ فلسطین پر لکھی گئی کتاب ارضِ مقدس کی رونمائی
معروف سماجی تنظیم پاکستانی امریکن کمیونٹی آف لانگ آئی لینڈکے زیرِ اہتمام نیو یارک میں پاکولی کے بانی بشیر قمر کی کتاب ارضِ مقدس کی تقریبِ رونمائی منعقد ہوئی، جس میں اہلِ قلم، دانشوروں، اور اردو ادب سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔تقریب کا احوال اس رپورٹ میں۔
نیو یارک کے ہکسویل کمیونٹی سینٹر میں پاکولی کے بانی اور گزشتہ 40 سال سے کمیونٹی میں سرگرم معروف مصنف بشیر قمر کی ایک اور معرکۃ الاراء تصنیف ارضِ مقدس کی شاندار تقریبِ رونمائی ہوئی، جس میں اہلِ قلم، دانشوروں، اور اردو ادب سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔تقریب کی صدارت معروف مصنف و دانشور عتیق صدیقی نے کی ،واصف حسین واصف مہمان خصوصی جبکہ وکیل انصاری مہمان اعزازی تھے ۔تقریب کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا،تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ثروت رضوی نے نہایت خوبصورتی سے انجام دیے۔
مصنف و دانشورعتیق صدیقی ،واصف حسین واصف اور وکیل انصاری نے کتاب کے مختلف پہلوؤں پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے مصنف کی تحقیقی اور ادبی کاوش کو سراہا۔شرکاء سے خطاب کے دوران کتاب کے مصنف اور پاکولی کے بانی بشیر قمر اپنی والدہ کو یاد کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے، بشیر قمر نے کہاکہ محنت اور کام کی لگن کے باعث آدمی جو چاہے حاصل کر سکتا ہے،کہا میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں کتابیں لکھ سکتا ہوں لیکن قدرت نے مجھ سے تین کتابیں لکھ و الیں۔اس موقع پر بشیر قمر کی اہلیہ تسنیم قمر نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ارض مقدس صرف مسلمانوں کے ہی نہیں بلکہ یہودی اور عیسائیوں کے لئے بھی اہمیت کی حامل ہے ۔
مقررین نے کہا کہ ارض مقدس فلسطین کے تاریخی، سیاسی، اور ثقافتی پس منظر کو ایک منفرد ادبی انداز میں پیش کرتی ہے، جو اردو ادب میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔تقریب میں شریک دیگر ادبی شخصیات کاکہنا تھا کہ بشیر قمر کی تحریر نے ہمیں وہ منظر دکھائے جو ہم صرف خبروں میں سنتے ہیں، مگر اس کتاب نے دل پر اثر کیا۔مقررین نےکہا کہ یہ صرف ایک کتاب نہیں بلکہ ایک تاریخی دستاویز ہے جو نئی نسل کو فلسطین کی حقیقتوں سے روشناس کراتی ہے۔آخر میں بشیر قمر کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا، اور کتاب کے چند اقتباسات حاضرین کو سنائے گئے جنہیں بہت سراہا گیا۔