امریکا: طالبعم حسن مہداوی کی گرفتاری غیر قانونی قرار
کولمبیا یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم فلسطینی نژاد طالبعلم اور سماجی کارکن، محسن مہداوی کو امریکہ میں شہریت کے حصول کے لیے انٹرویو کے بعد محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے اہلکاروں نے حراست میں لے لیا۔ محسن ایک قانونی مستقل رہائشی ہیں اور گزشتہ دس برسوں سے امریکہ میں مقیم ہیں۔
محسن مہداوی اسرائیل کے غزہ پر فوجی حملے کے شدید ناقد کے طور پر پہچانے جاتے ہیں، مارچ 2024 تک یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے فلسطینی حمایت یافتہ احتجاجی مظاہروں میں سرگرم رہے، تاہم بعد ازاں انہوں نے تنظیمی سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔ ان کی گرفتاری کے خلاف وکلاء نے عدالت میں حبس بے جا کی درخواست دائر کی ہے، جس میں اس اقدام کو آئینی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ محسن کو آزادیِ اظہار کے حق سے محروم کرتے ہوئے نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو امریکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت تحفظ یافتہ ہے۔ ان کے وکلاء کا مؤقف ہے کہ اگر ان کا مستقل رہائشی اسٹیٹس منسوخ کر کے انہیں ویسٹ بینک واپس بھیج دیا گیا تو ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، جیسا کہ ان کے خاندان کے دیگر افراد ماضی میں ہراسانی، گرفتاری اور تشدد کا سامنا کر چکے ہیں۔محسن مہداوی کی پیدائش اور پرورش ویسٹ بینک کے ایک پناہ گزین کیمپ میں ہوئی، انہوں نے 2014 میں امریکہ کا رخ کیا۔ کولمبیا یونیورسٹی نے محسن کی گرفتاری پر کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔