وفاقی جج کے حکم کے باوجود تارکین وطن ال سلواڈور روانہ
واشنگٹن(ویب ڈیسک) ٹرمپ انتظامیہ نے وفاقی جج کے حکم امتناع کے باوجود سینکڑوں تارکین وطن کو ال سلواڈور منتقل کر دیا ہے۔
حالیہ رپورٹس کے مطابق، امریکی جج جیمز بوس برگ نے ہفتے کے روز بے دخلیوں پر عارضی پابندی عائد کی، لیکن وکلاء نے عدالت کو آگاہ کیا کہ دو پروازیں پہلے ہی روانہ ہو چکی تھیں، جن میں سے ایک ال سلواڈور اور دوسری ہونڈوراس جا رہی تھی۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق، جج بوس برگ نے زبانی طور پر طیاروں کو واپس موڑنے کا حکم دیا، لیکن یہ ہدایت تحریری فیصلے میں شامل نہیں کی گئی، جس کے باعث طیارے اپنی منزل کی طرف بڑھتے رہے۔ ال سلواڈور کے صدر نائیب بوکیلے ٹرمپ کے اتحادی سمجھے جاتے ہیں، انہوں نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "اوہ، اب بہت دیر ہو چکی ہے۔” اطلاعات کے مطابق، بوکیلے پہلے ہی 300 افراد کو ایک سال کے لیے اپنی جیلوں میں رکھنے پر اتفاق کر چکے تھے۔امریکی محکمۂ داخلہ نے ان بے دخل کیے گئے افراد پر الزام عائد کیا کہ ان کا تعلق وینزویلا کے مجرمانہ گروہ "ٹرین ڈی اراگوا” سے ہے، لیکن حکومت اس الزام کے حق میں کوئی واضح ثبوت فراہم نہیں کر سکی۔ ساتھ ہی ٹرمپ انتظامیہ نے دو اعلیٰ سطحی ایم ایس-13 گینگ ممبران کو بھی ال سلواڈور بھیجا، جنہیں امریکہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ال سلواڈور حکومت کی جانب سے جاری کردہ فوٹیج میں ملک بدر کیے گئے افراد کو سخت سیکیورٹی میں ایئرپورٹ پر اتارتے ہوئے دکھایا گیا، جن کے ہاتھ اور پاؤں زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے۔ انہیں جیل منتقل کیا گیا، جہاں ان کے سروں کے بال کٹوا کر سفید قیدیوں کے لباس میں تبدیل کر دیا گیا۔امریکی شہری آزادیوں کی تنظیم (ACLU) نے حکومت کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور عدالت سے وضاحت طلب کی ہے کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔ جج بوس برگ نے عندیہ دیا کہ 14 دنوں کے لیے بے دخلیوں کو روکا جا رہا ہے تاکہ تارکین وطن کو قانونی کارروائی کا موقع مل سکے۔ جج نے کہا "اگر ایک بار انہیں ملک سے نکال دیا گیا، تو میں ان کے لیے کچھ نہیں کر سکتا۔