امریکن کلچرل الائنس نے مختلف مذاہب کے افراد کو ایک چھت تلے کیا جمع
مقصد مذہبی رواداری کو فروغ دینا تھا،تقریب میں پاکستانی،انڈین،بنگلہ دیشی،نیپالی اور دیگر کمیونٹی کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کر کے ایونٹ کی رونق کو چار چاند لگادئیے
نیویارک(بیورو رپورٹ)امریکن کلچرل الائنس نے مذہبی رواداری کو فروغ دینے کی ایک نئی مثال قائم کردی۔نیوجرسی میں تمام مذاہب کے افراد کو ایک ہی چھت تلے جمع کرلیا۔امریکن کلچرل الائنس نے نیوجرسی کے رائل البرٹ پیلس میں منعقدہ انٹرفیتھ سیلی بریشن کی رونقوں سے بھرپور تقریب سجائی، جس کا آغاز تلاوتِ کلام ِ پاک سے کیا گیا۔پاکستانی امریکن کمیونٹی کی ممتاز شخصیت ڈاکٹر زبیر،کامران خان اور متین عباس نے مل کر کمیونٹی کی دیگر تنظیموں کے اشتراک سے اپنے مرحوم دوست سیم خان کی قائم کی گئی اس روایت کو ایک بار پھر تازہ کیا۔ڈاکٹر زبیر نے خطبہ ِ استقبالیہ دیا،اپنی ٹیم، ہوسٹ کمیٹی کے ساتھ والنٹیئرز کا تعارف کروایا۔شرکاء سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ مذہب، قومیت اور زبان کی بنیاد پر فرق کو صرف اختلاف نہیں بلکہ مختلف تہذیب و ثقافت کی خوبصورتی کے طور پر بھی دیکھنا اور سمجھنا چاہیے۔بعد ازاں ڈاکٹر زبیر نے تقریب کی میزبانی ہوسٹ کمیٹی میں شامل ربا خان اور مسخیرا محمد کے سپرد کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مختلف تہذیب و ثقافت، عقیدے اور روایات کے باوجود سب نے اکھٹے ہوکر اتحاد و اتفاق کی عمدہ مثال قائم کی ہے۔تقریب میں پاکستانی، انڈین، بنگلہ دیشی، نیپالی اور دیگر کمیونٹی کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کر کے ایونٹ کی رونق کو چار چاند لگادئیے۔شرکاء سے خطاب میں اسکاؤٹس رہنما اور کمیونٹی لیڈر سید نقوی کا کہنا تھا کہ ہم سب کا فرض ہے امن، اتحاد اور یکجہتی کے پیغام کو عام کریں۔تقریب ٹاؤن ایڈیسن کے میئر سیم جوشی بھی خصوصی طور پر شریک ہوئےاور اپنے قریبی دوست مرحوم سیم خان کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا سیم خان نے سب کو اکھٹا کرنے کی روایت قائم کی وہ آج پختہ ہورہی ہے۔بعد ازاں تقریب کی نظامت سیم خان کے بھانجے حنان نے سنبھالی۔شرکاء سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ مختلف مذاہب اور مکاتبِ فکر کے افرادنے یہاں اکھٹے ہوکر یہ پیغام دیا ہے کہ مذہب،قومیت اور رنگ و نسل کی تفریق سے بالا تر ہوکر اتحاد اور بھائی چارگی کو فروغ دینا چاہیے۔بین المذہب ہم آہنگی کی تقریب میں مسلمان، ہندو، سکھ، کرسچن اور یہودی کمیونٹی کے اکابرین بھی کثیر تعداد میں شریک ہوئے۔اس موقع پر امام حماد احمد شبلی اور امام جواد نے حاضرین سے خطاب کیا اور مذہبی رواداری کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا خالقِ کائنات نے ہم سب کو مٹی سے بنایا اور حضرت ادم اور بی بی حواکے وجود سے پیدا کیا۔عبادت، عقیدے اور نظریات میں فرق کی بنیاد پر آپس میں نفرت نہیں ہونی چاہیے۔تقریب میں نیویارک میں تعینات پاکستان کے نائب قونصل جنرل عمر شیخ بھی شریک تھے۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے موجود ہ حالات میں ایک دوسرے کو آپس میں جوڑنے، اتحاد و اتفاق اور بھائی چارگی کو فروغ دینے کی بہت ضرورت ہے۔ایونٹ میں شریک ایڈیسن کونسل کے بھارتی نژاد صدر نِش پٹیل اور دیگر انڈین رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان مذہب اور قومیت کے علاوہ کوئی فرق نہیں۔ سب عزت و احترام چاہتے ہیں۔ ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے بنیادی اختلافات کو قبول کریں۔بعد ازاں مختلف مذاہب کے رہنماؤں کو اسٹیج پر مدعو کرکے ان کی آمد پر خیرمقدم اور اظہارِ تشکر کیا گیا۔اس موقع پر یہودی اور کرسچن کمیونٹی کے رہنماؤں نے انٹر فیتھ کی ضرورت پر زور دیا۔تقریب میں انڈین کمیونٹی کے ڈانسنگ گروپ نے اپنے فن کا زبردست مظاہرہ کیا جس سے حاضرین خوب محظوظ ہوئے۔قبل ازیں نیوجرسی کے شہر نیووارک کی آفیشل اور سول رائٹس کونسل کی کیلی ہورن نے بین المذاہب کی تقریب کا گلدستہ سجانے پر امریکن کلچرل الائنس کو مبارکبا ددی اور ان کی کاوشوں کو سراہا۔انٹر فیتھ سیلی بریشن میں مختلف پرفارمنسز کا بھی سلسلہ جاری رہا۔نیپالی کمیونٹی کی فنکارہ نے روایتی اور ثقافتی رقص کا شاندار مظاہرہ کرکے سب کے دل موہ لیے۔تقریب میں ریاست نیوجرسی کے ٹاؤن،کاؤنٹی،کونسل اور شہروں سے منتخب شہری اور مقامی نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مقررین نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی یہ خوبصورتی ہے کہ یہاں تمام مذاہب اور قومیتوں کا یکساں احترام کیا جاتا ہے۔ آپ جس کسی بھی شعبے میں ہوں سب کے ساتھ مل جل کر رہیں اور متحد ہوکر کام کریں، یہی ترقی کا راستہ ہے۔اس موقع پر حاضرین سے خطاب میں مقامی منتخب رہنماؤں کا کہنا تھا آج کی تقریب میں شرکت باعثِ افتخار ہے۔تمام منتظمین مبارکباد کے مستحق ہیں۔ایسی سرگرمیاں منعقد ہوتی رہنی چاہیے۔تقریب کے آخر میں والنٹیئرز کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کی گئی اور انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔