امریکا میں پاکستانی نژاد ماں اور بیٹی کا ایک ساتھ گریجویشن
دنیا بھر کی جامعات میں کنووکیشن میں بچوں کو ڈگری ملنے پر والدین کی موجودگی کے مناظر تو آپ نے دیکھے ہوں گے۔لیکن نیویارک کی ایک یونیورسٹی میں بیٹی کے ساتھ ماں نے بھی گریجویشن مکمل کرکے منفرد مثال قائم کردی
کہتے ہیں تعلیم حاصل کرنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی اور اگر جذبہ سچا ہو تو انسان عمر کی دیوار عبور کرکے اپنی منزل حاصل کر ہی لیتا ہے۔نیویارک کے علاقے لانگ آئی لینڈ میں مقیم پاکستانی نژاد خاتون عنبرین ساجد ان کامیاب لوگوں میں شامل ہیں جنھوں نے اپنی عمر کو تعلیم کی راہ میں رکاوٹ بننے نہیں دیا اور اپنی بیٹی کے ساتھ ساتھ خود بھی گریجویشن مکمل کرلیا۔
لانگ آئی لینڈ میں مقیم پاکستان سے تعلق رکھنے والے ساجد چودھری کی اہلیہ عنبرین ساجدجو کہ ہاوس وائف ہیں ۔۔انھوں نے 8سال کے وقفے کے بعد اپنی بیٹی نول چودھری کے ساتھ اسٹونی بروک یونیورسٹی میں داخلہ لیا اورہیلتھ سائنس کے شعبہ میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کرکے سب کے لیے مثال قائم کردی ۔عنبرین ساجد کی تعلیم کا سفر ابھی ختم نہیں ہوا۔ وہ اگلے چار سال مزید تعلیم حاصل کرکے فزیشن ایسوسی ایٹ بننے کا ارادہ رکھتی ہیں ۔عنبرین ساجد نے اس دوران نہ صر ف گھریلو زمہ داریاں نبھائیں بلکہ پڑھائی میں بیٹی کی رہنمائی بھی کی۔ شاید اسی لیےاپنی بیٹی نول چودھری سے زیادہ نمبرز بھی حاصل کیے۔
بیوی اور بیٹی کی ایک ساتھ گریجویشن مکمل ہونے پر جس قدر خوشی ساجد چودھری کو ہوئی ہے، اسے لفظوں میں بیان آسان نہیں ۔یہ احساس ایک شوہر اور باپ ہی محسوس کرسکتا ہے۔دل کو چھو لینے والی اس کہانی سے پوری پاکستانی کمیونٹی کا سر فخر سے بلند ہوا۔ ساجد چودھری کے فیملی فرینڈ اور پاکولی کے جنرل سیکریٹری عاصم ملک کا کہنا ہے کہ عنبرین ساجد ہر اس خاتون کے لیے رول ماڈ ل جو یہ سوچتی ہیں کہ شادی کے بعد تعلیم جاری نہیں رکھی جاسکتی ۔بے شک تعلیم وہ روشنی ہے جو زندگی کے ہر موڑ پر اندھیروں کو مٹانے میں کام آتی ہے ۔