دو پاکستانی نژاد امریکی شہریوں پر ویزہ فراڈ اور منی لانڈرنگ کا الزام
امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے نے امیگریشن فراڈ، منی لانڈرنگ اور جعلی ویزا اسکیم چلانے کے الزامات میں دو پاکستانی نژاد امریکی شہریوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار کیے جانے والے افراد کی شناخت عبدالہادی مرشد اور محمد سلمان ناصرکے نام سے ہوئی ہے۔
ایف بی آئی کے مطابق دونوں افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک لاء فرم اور ریلائی ایبل وینچرز انک کے ذریعے جعلی ویزا درخواستیں تیار کر کے امریکی امیگریشن نظام کو دھوکہ دینے والا منظم نیٹ ورک قائم کیا۔ ان پر ای بی-2، ای بی-3، اور ایچ-1 بی ویزا پروگراموں کا غلط استعمال کرتے ہوئے جعلی ملازمتوں، جھوٹے آفر لیٹرز اور اخباری اشتہارات کے ذریعے غیر ملکی شہریوں کو امریکا لانے اور ان کی مستقل رہائش ممکن بنانے کا الزام ہے۔چارج شیٹ کے مطابق، ملزمان نے درخواست دہندگان سے بھاری رقوم وصول کیں اور بعد ازاں انہی رقوم کو جعلی تنخواہوں کی صورت میں واپس دے کر ملازمتوں کو حقیقی ظاہر کرنے کی کوشش کی۔ایف بی آئی ڈلاس کے اسپیشل ایجنٹ انچارج آر جوزف روتھ راک کے مطابق ان افراد نے برسوں پر محیط ایک بین الاقوامی مجرمانہ نیٹ ورک چلایا جو امریکی امیگریشن نظام کے لیے شدید خطرہ تھا۔قائم مقام امریکی اٹارنی چیڈ ای میچم نے کہا کہ یہ ایک وسیع، منظم اور کئی سالوں پر محیط فراڈ اسکیم تھی جس سے ملزمان نے مالی فائدہ اٹھایا۔ ایسے جرائم کا پیچھا کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔عبدالہادی مرشد اور محمد سلمان ناصر کی 23 مئی کو عدالت میں پیشی ہوئی، جہاں حکومت نے ان کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں مقدمے کے اختتام تک حراست میں رکھنے کی درخواست کی۔ کیس کی اگلی سماعت 30 مئی کو مقرر ہے۔اگر دونوں افراد پر الزامات ثابت ہو گئے، تو انہیں 20 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے، جبکہ عبدالہادی مرشد کو امریکی شہریت سے بھی محروم کیا جا سکتا ہے۔