اسرائیل کو ہنگامی اسلحہ فراہمی کے لیے کانگریس پھر نظر انداز
جو بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی کے لیے کانگریس سے منظوری لیے بغیر اپنے ہنگامی حالات کی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کانگریس سے بالا ہو کر منظوری دے دی ہے۔جو بائیڈن انتظامیہ نے یہ فیصلہ غزہ میں اسرائیلی جنگی ضروریات میں توقع سے زیادہ اضافے کے پیش نظر کیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اسرائیلی جنگ کا یہ تسلسل اور فلسطینیوں کی ہلاکتوں میں غیر معمولی انداز میں ہوتے چلے جانے والے اضافے پر تنقید کی جارہی ہے۔امریکی دفتر خارجہ نے کہا ‘ وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے کانگریس کو بتا دیا تھا کہ اسرائیلی جنگی ضروریات کے لیے ہنگامی طور پر اسلحہ کی ترسیل ضروری ہے۔ اس سلسلے میں 147.5 ملین ڈالر کی مالیت کے جنگی آلات کی فروخت مقصود ہے۔ گولہ بارود کے علاوہ دوسرا سامان بھی اس میں شامل ہو گا۔دفتر خارجہ کے مطابق اسرائیلی کی اس ہنگامی جنگی ضوروتوں کے پیش نظر وزیر خارجہ نے کانگریس کو نوٹ بھجوا دیا تھا۔ تاہم انہوں نے اپنے ہنگامی اختیار کے تحت اسرائیلی کی ہنگامی ضرورت کا اندازہ کرنے کے بعد فوری طور پر منظوری دے دی۔دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اسرائیل کے تحفظ اور دفاع کے معاملات کے لیے غیر معمولی طور پر کمٹڈ ہے۔ اسرائیلی دفاع خود امریکہ کے اپنے وسیع تر مفاد میں ہے۔ اس لیے اسرائیل کو اس قابل بنانا کہ وہ اپنا دفاع کر سکے بہت ضروری تھا۔ ہنگامی بنیادوں پر امریکہ کی طرف سے کسی ملک کو امداد دینے ایک مطلب یہ ہے کہ اس فیصلے سے پہلے کانگریس سے پیشگی منظور نہیں لی جائے گی۔