ایک ماہ کی سزا معطلی کی اجازت لے کر بیرون ملک جانے والے نوازشریف 3 سال 11 ماہ بعد وطن واپس پہنچ رہے ہیں،، نوازشریف اور ان کی فیملی کے کےلیے مشکلات کا آغاز کب ہوا،، پانامہ کیس کیسے شروع ہوا اور کب کب سماعتیں ہوئیں اور پھر جولائی دوہزار سترہ میں انہیں وزارت عظمی کے لیے نااہل قرار دیا گیا،گرفتاری اور قید و بند کی صعوبتوں سے لے کر اب وطن واپسی پر ا یک نظر سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اُن کے بچوں کے لئے مشکلات کا آغاز 3 اپریل 2016 سے ہوا،،اگست 2016 میں اپوزیشن کی جماعتوں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے پاناما پیپزر معاملے پر عدالت میں درخواست دائر کی ،تحریک انصاف نے ستمبر دو ہزار سولہ میں نوازشریف کے خلاف احتجاج شروع کیا اور ان کے استعفے کے لیے تیس اکتوبر 2016 کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا:سپریم کورٹ نے 20 اپریل 2017 کو پاناما گیٹ کیس کا فیصلہ سنایا۔ اس فیصلے میں بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد نے نواز شریف کو نااہل کرنے کی رائے دی جب کہ اکثریتی فیصلے میں نواز شریف اور ان کے اہل خانہ پر الزامات کی تحقیقات کے لیے چھ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم جاری کیا گیا،،مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے چھ مئی 2017کو کام شروع کیا اور دو ماہ کے عرصے میں اس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے 59 اجلاس منعقد ہوئے اور اس دوران اس نے وزیراعظم پاکستان نواز شریف اور ان کے اہلخانہ سمیت 23 افراد سے تفتیش کیوزیراعظم نواز شریف کے بڑے بیٹے حسین نواز سب سے زیادہ چھ مرتبہ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والی جے آئی ٹی نے 10 جولائی 2017 کو اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔ 28 جولائی کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے نواز شریف کو قابلِ وصول تنخواہ ظاہر نہ کرنے پر وزارتِ عظمیٰ کے لیے نااہل قرار دیا،،،سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ، ایون فیلڈ جائیدادوں، جدہ میں قائم العزیزیہ کمپنی اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے معاملے میں احتساب عدالت میں کارروائی کا فیصلہ جاری کر دیا تھا۔پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے نواز شریف اور ان کے بچوں کےخلاف تین ریفرنس 8 ستمبر 2017 کو احتساب عدالت میں دائر کئے،،مسلم لیگ ن کے قائد 26 ستمبر 2017 کو پہلي بار احتساب عدالت اسلام آباد ميں پيش ہوئے،،19 اکتوبر 2017 کو العزیزیہ اور 20 اکتوبر کو فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف پر فرد جرم عائد کی گئی،احتساب عدالت میں ریفرنسز کی 103 سماعتيں جج محمد بشير نے کیں جبکہ جج ارشد ملک نے 80 سماعتیں کیں،،احتساب عدالت اسلام آباد نے6جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو10سال قید کی سزا سنائی،24دسمبر کواحتساب عدالت نے العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی،،احتساب عدالت اسلام آباد نے 24دسمبر کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو بری کر دیاسابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کولندن سے واپس پہنچنے پر نیب نے 13 جولائی 2018 کو لاہور ایئرپورٹ پر گرفتار کیا،،نیب نےسابق وزیراعظم کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کیا، 21 اور22 اکتوبر2019کی درمیانی شب نواز شریف کی طبعیت خراب ہوئی ، اُن کے پلیٹیلیٹس میں کمی کے باعث انہیں اسپتال منتقل کیاگیا،،نوازشریف سروسزاسپتال سےڈسچارج ہوئے، جاتی امرامیں آئی سی یوبناکرمنتقل کیا گیا،25اکتوبر 2019 کو لاہور ہائیکورٹ سے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت منظور کی:26 اکتوبر 2019 کو العزيزيہ ریفرنس میں انسانی بنیادوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی ضمانت منظور ہوئی،29 اکتوبر 2019 العزيزيہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر نوازشریف کی2 ماہ کے لیے سزا معطل کردی گئی۔8نومبر 2019 شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی،12نومبر 2019 اُس وقت کی وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی، 14 نومبر2019 ن لیگ نے انڈيمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا جس کے بعد 16نومبر2019 لاہور ہائی کورٹ نے انڈیمنٹی بانڈ کی شرط ختم کی: لاہور ہائی کورٹ بیان حلفی کی بنیاد پر نواز شریف کو 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی،19نومبر 2019 نواز شریف علاج کیلئے لاہور سے لندن کے لئے روانہ ہوئے،،جون 2020ء میں توشہ خانہ سے تحفے میں ملنے والی گاڑیوں کی غیر قانونی طریقے سے خریداری کے مقدمے میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیےتھے،سابق وزیراعظم نوازشریف تقریباً 3سال 11 ماہ بعد 21 اکتوبر کو وطن واپس پہنچیں گے۔