vosa.tv
Voice of South Asia!

امریکا کی ملک بدری پالیسی، سیکڑوں پناہ گزین پاناما میں محصور

0

امریکا میں داخل ہونے والے سیکڑوں پناہ گزینوں کو ملک بدر کر کے پاناما اور دیگر ممالک میں بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا۔

امریکی حکام نے ان پناہ گزینوں کو حراست میں لینے کے بعد فوجی طیاروں کے ذریعے منتقل کیا، جس کے بعد وہ بے یار و مددگار رہ گئے ہیں۔ یہ پناہ گزین افغانستان، صومالیہ، کیمرون، چین، پاکستان اور ایران سمیت مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور جنگ، مذہبی جبر اور غربت کے باعث طویل اور خطرناک راستے طے کر کے امریکا پہنچے تھے۔ لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسی کے تحت تقریباً 300 افراد کو فوری طور پر واپس بھیج دیا گیا۔ ابتدائی طور پر تارکین وطن کو پاناما میں ایک محفوظ کیمپ میں رکھا گیا، لیکن قانونی دباؤ کے بعد مقامی حکومت نے انہیں دارالحکومت کے ایک بس اسٹیشن پر چھوڑ دیا، جہاں انہیں 30 دن کے اندر اپنی اگلی منزل کا فیصلہ کرنا ہوگا۔ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق، کیمرون کی 29 سالہ ایشا لین، جو اپنے ملک میں کشیدگی کے باعث فرار ہوئیں، کئی ممالک سے گزرتی ہوئی امریکا پہنچیں، مگر انہیں فوری طور پر حراست میں لے کر واپس بھیج دیا گیا۔ ایران سے تعلق رکھنے والی آرتیمس غاسمی زادے، جنہیں مذہب تبدیل کرنے پر جان کا خطرہ لاحق تھا، وہ بھی اسی انجام کا شکار ہوئیں۔ چین کے وانگ چیاؤ، جو جمہوریت کے حق میں آواز اٹھانے پر تین سال قید کاٹ چکے تھے، انہوں نے بھی امریکا میں پناہ کی امید پر سفر کیا، مگر ملک بدر کر دیے گئے۔ اسی طرح، افغانستان سے تعلق رکھنے والے اوماگ، جو طالبان کے قبضے کے بعد ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے، وہ بھی پناہ کی تلاش میں امریکا پہنچے، لیکن انہیں بھی واپس بھیج دیا گیا۔ ملک بدری کے بعد یہ پناہ گزین شدید بے یقینی میں مبتلا ہیں۔ ان کے پاس آگے بڑھنے کا کوئی راستہ نہیں، اور وطن واپسی بھی ممکن نہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے امریکا کی اس پالیسی پر شدید تنقید کی ہے اور پناہ گزینوں کو قانونی مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی امیگریشن حکام نے تاحال اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جبکہ پاناما حکومت بھی صورتحال کے حل کے لیے عالمی برادری سے تعاون کی کوشش کر رہی ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.