بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان صدارتی مباحثہ، سنگین الزامات کا تبادلہ
امریکی صدر جو بائیڈن اور سابق امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان پہلے صدارتی مباحثے کے دوران دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کردی۔امریکی صدر جو بائیڈن اور سابق امریکی صدر ٹرمپ نے ایک دوسرے سے ہاتھ تک نہیں ملایا، بلکہ دونوں نے مہنگائی اور حماس اسرائیل جنگ پر ایک دوسرے کو قصور وار قرار دیا۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں بارڈر محفوظ ترین تھا آج خطرناک ترین ہے، امریکا میں اس وقت کوئی سرحد نہیں، کرمنلز شہریوں کو قتل کررہے ہیں۔سابق امریکی صدر نے کہا کہ ہمارے ریٹائرڈ فوجی پریشان ہیں جبکہ غیرقانونی تارکین وطن ہوٹلوں میں رہائش پذیر ہیں۔صدر بائیڈن نے کہا کہ ریٹائرڈ فوجی قابل احترام ہیں، انہیں انشورنس دی ہے، ٹرمپ اپنے دوست پیوٹن کیلئے معافی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ ہنٹربائیڈن لیپ ٹاپ اسکینڈل پر صدر بائیڈن معافی مانگیں اور مجھے ہارا ہوا اور مایوس انسان کہنے پر بھی معافی مانگیں۔ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن کبھی یوکرین پر حملہ نہیں کرتا صدربائیڈن کے باعث سب کچھ ہوا ہے، ایران میرے دور میں کمزور ہوچکا تھا حماس کبھی حملہ نہیں کرسکتی تھی۔ بائیڈن کی کمزور خارجہ پالیسی کے باعث ایران مضبوط ہوا۔بائیڈن نے کہا کہ پیوٹن جنگی جرائم میں ملوث ہے، یوکرین کی مدد جاری رکھیں گے، اسرائیل حماس جنگ کے خاتمے کیلئے تین مرحلے پر مشتمل منصوبہ پیش کیا ہے، ہم اسرائیل کے ساتھ ہیں، حماس کا خاتمہ ہونا چاہیئے۔