زندگی وموت کی کشمکش میں رہنے کے بعد پاکستانی ڈرائیور نوید افضل نے دم توڑ دیا
نیویارک میں قتل ہونے والے پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور نوید افضل کی دکھ بھری داستان بھی سامنے آگئی۔مقتول نے پاکستان میں اپنی پراپرٹی بیچ کر بچوں کی تعلیم اور بہتر مستقبل کے لیےٹیکسی خریدی لیکن بے رحم اور سفاک غنڈوں نے اس کے سارے خواب چکنا چور کردیے۔پاکستان کے شہر فیصل آباد کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے رہائشی 52 سالہ نوید افضل روشن مستقبل کی تلاش میں دو سال قبل نیویارک آئے اور یہیں کے ہوکر رہ گئے۔روزگار کے لیے سر توڑ کوششیں کیں ، چھوٹی موٹی ملازمتیں بھی کیں لیکن قسمت کی دیوی مہربان نہ ہوئی تو ٹیکسی خریدنے کا فیصلہ کیا۔پاکستان میں آبائی شہر میں زندگی کی جمع پونجی سے بنائی پراپرٹی فروخت کی۔رقم امریکا منگوائی اور اس سے ٹیکسی کے لیے کار خریدی،طویل انتظار کے بعد نمبر پلیٹس ملیں اور جب اوبر کمپنی میں رجسٹریشن کروانا چاہی تو یہ معاملہ بھی تاخیر کا شکار ہوگیا۔جیسے موت نوید افضل کو مہلت دے رہی ہو۔محمد خان رندھاوا مقتول نوید افضل کے ساتھ ایک ہی کمرے میں رہائش پذیر ہیں۔ان کے بقول نوید افضل اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دلوانا اور فیملی کو امریکا بلوانا چاہتے تھے۔ابھی دو ہفتے پہلے ہی ٹیکسی چلانی شروع کی لیکن بے رحم اور سفاک قاتلوں نے مال واسباب لوٹنے کے ساتھ زندگی کا چراغ بھی گُل کردیا۔ نوید افضل کی پلکوں پر سجے خواب ادھورے رہ گئے۔مقتول نویدافضل کے غسل کفن اور تدفین کی زمہ داری الریان فیونرل سروسز نے اٹھائی ہے اور مرحوم کی میت تدفین کے لیے ان کے آبائی شہر فیصل آباد روانہ کی جائے گی۔