امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلم برادرہڈ تنظیم کی مختلف شاخوں کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دینے کے باضابطہ عمل کا آغاز کرتے ہوئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے۔
اس فیصلے کے بعد لبنان، مصر اور اردن میں موجود برادرہڈ کی شاخوں پر پابندیوں کا امکان بڑھ گیا ہے۔وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ نے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو اور وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ 45 دن کے اندر تفصیلی رپورٹ پیش کریں کہ کن کن شاخوں کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم یا عالمی دہشت گرد کے طور پر نامزد کیا جائے۔ رپورٹ کے بعد پابندی کا عمل فوراً آگے بڑھایا جائے گا۔امریکی انتظامیہ کا الزام ہے کہ مختلف ممالک میں مسلم برادرہڈ کی تنظیمیں اسرائیل اور امریکا کے اتحادیوں پر حملوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں یا حماس جیسی تنظیموں کو مالی و لاجسٹک مدد فراہم کرتی ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ "بین الاقوامی نیٹ ورک امریکی مفادات کے خلاف عدم استحکام اور شدت پسند سرگرمیوں کو ہوا دیتا ہے۔مسلم برادرہڈ 1920 کی دہائی میں مصر میں ایک اسلامی سیاسی تحریک کے طور پر ابھری، جو بعد ازاں کئی مسلم ممالک میں پھیل گئی اور مختلف ادوار میں خفیہ اور فعال سیاسی کردار ادا کرتی رہی۔ امریکی ریپبلکن رہنماؤں میں طویل عرصے سے اسے دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ موجود رہا ہے۔ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں بھی ایسا اقدام شروع کیا تھا، جبکہ ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے گزشتہ ہفتے ریاستی سطح پر مسلم برادرہڈ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا تھا۔