غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 33 فلسطینی جاں بحق ہوگئے، جبکہ ٹرمپ کا سیزفائر کا دعویٰ برقرار ہے۔
حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس اور مقامی اسپتالوں نے اموات کی تصدیق کی۔ اسرائیل نے ان حملوں کو امریکی ثالثی میں طے پانے والے سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کا جواب قرار دیا ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع نے الزام لگایا کہ حماس نے منگل کے روز اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ تاہم، حماس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس کا کسی بھی حملے سے کوئی تعلق نہیں اور وہ سیزفائر پر مکمل طور پر قائم ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ "سیزفائر کو کچھ بھی خطرے میں نہیں ڈال سکتا”، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیلی فوجیوں پر حملہ ہوا تو اسرائیل کو جواب دینے کا حق حاصل ہے۔حملے غزہ سٹی، بیت لاحیہ، خان یونس، نصیرات اور البریج میں رہائشی علاقوں، گھروں اور اسکولوں پر کیے گئے۔ حماس کے سول ڈیفنس ترجمان کے مطابق امدادی ٹیمیں مسلسل بمباری اور محدود وسائل کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں، جب کہ کئی افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔حماس نے اسرائیلی حملوں کو "کھلی جارحیت” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل نے سیزفائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ دریں اثنا، امریکی نائب صدر وینس نے کہا کہ سیزفائر اب بھی قائم ہے، اگرچہ معمولی جھڑپیں متوقع ہیں۔