
مشی گن: پاکستانی نژاد بزنس مین کےخلاف سابقہ خاتون منیجر نےجنسی ہراسانی کا مقدمہ درج کروادیا
امریکی ریاست مشی گن کے ہوٹل کی سابق مینیجر اسٹیفنی اسٹارلنگ نے امیری لاج گروپ کے سی ای اواسد ملک کے خلاف وفاقی عدالت میں جنسی ہراسانی اور نازیبا انداز میں چھونے کا مقدمہ دائر کردیا۔ متاثرہ خاتون نے دعویٰ کیا کہ اس واقعے کی شکایت درج کرنے پر انھیں رسمی انکوائری کے بعد ملازمت سے برخاست کردیا گیا۔
امریکی نیوز ویب سائٹ میٹرو ٹائمز کی خبر کے مطابق فیڈرل عدالت میں دائر مقدمہ میں اسٹارلنگ نے الزام عائد کیا ہے کہ 20 فروری کو لٹل سیزرز ایرینا میں منعقدہ کنسرٹ کے دوران اسد ملک نے انہیں زبردستی چومنے کی کوشش کی اور نازیبا انداز میں جسم کو چھوا ۔ جب کمپنی کے ایچ آر ڈیپارٹمنٹ میں اس واقعے کی شکایات درج کرائی تو انھیں انتقامی کارروائی بھی کا نشانہ بنایا۔خاتون کا کہنا ہے کہ واقعہ رپورٹ کرنے کے بعد کمپنی نے خفیہ طور پر غیر جانبدار تحقیقات کا وعدہ کیا مگر تفتیش امیری لاج گروپ کے اپنے ہی وکلاء نےکی جو جانبدار ثابت ہوئی جس کے بعد انھیں نوکری سے برطرف کر دیا گیا۔
مقدمے کی مدعی اور متاثرہ خاتون کے مطابق اسد ملک نے ان سے کہا کہ میں تمہیں چومنا چاہتا ہوں اور مجھے لگتا ہے یہ ایک اچھا بوسہ ہوگا۔اس دوران وہ مسلسل اس کی جانب متوجہ ہو کر نامناسب باتیں کرتے رہے۔ اسٹارلنگ نے الزام لگایا کہ ملک نے کنسرٹ کے دوران ایک جگہ ان کے ران اور کمر پر بھی ہاتھ رکھا، جس کے بعد وہ خوفزدہ ہو کر واش روم چلی گئیں اور زیادہ تر وقت ان سے دور رہنے کی کوشش کی۔اسٹارلنگ نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ کنسرٹ کے بعد اسد ملک نے گاڑی ایک اندھیرے مقام پر روک کر دوبارہ ان کا بوسہ لینے پر مجبور کرنے کی کوشش کی۔ جب اسٹارلنگ نے انکار کیا تو وہ برہم ہوگئے۔ آخرکار اسٹارلنگ نے دھمکی دی کہ اگر واپس نہ لے گئے تو وہ برف میں پیدل ہی ہوٹل واپس چلی جائیں گی۔ اس کے بعد ان کے بوائے فرینڈ انہیں لینے پہنچے۔
اسٹارلنگ کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد دفتر میں ساتھی ملازمین کھلے عام اس کے الزامات پر بات کرتے رہے اور 12 مارچ کو ان کا کمپنی ای میل اکاؤنٹ اچانک بند کردیا گیا۔ اگلے ہی دن انہیں ای میل بھیجی گئی کہ کمپنی ان کا استعفیٰ منظور کر رہی ہے۔ اسٹارلنگ کے مطابق انہوں نے کبھی استعفیٰ ہی نہیں دیا تھا۔ یکم اپریل کو انہیں بتایا گیا کہ ان کے الزامات ثابت نہیں ہوسکےاور انہیں رقم کے عوض اپنے قانونی حقوق سے دستبردار ہونے کی پیشکش کی گئی جسے انہوں نے مسترد کردیا۔اسٹارلنگ نے مقدمے میں جنسی ہراسانی، حملہ، انتقامی کارروائی اور ذہنی اذیت کے الزامات عائد کیے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمپنی میں دیگر خواتین بھی ملک کے خلاف اسی نوعیت کے الزامات لگا چکی ہیں لیکن انہیں خاموش کرا دیا گیا۔