غیرقانونی تارکینِ وطن امریکا سے بے دخلی سے کیسے بچیں۔؟
امریکی صدر ٹرمپ نے صدارت کا منصب سنبھالتے ہی غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کے لیے ایمیگریشن حکام کو وسیع اختیارات دے دیے۔ صرف دو روز میں گیارہ سو سے زائد غیر قانونی ایمیگرینٹس کو گرفتار اور سینکڑوں کو ملک بد ر کردیا گیا۔ان حالات میں یہ بہت اہم سوال ہے کہ تارکین وطن ملک بدری سے کیسے بچ سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف اٹھاتے ہی امریکا بھر میں غیر قانونی تارکینِ وطن کی شامت آگئی۔ ایمیگریشن اینڈ کسٹم انفورسمنٹ (آئس) کو غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی گرفتاری اور انھیں بغیر کسی عدالتی کاروائی کے ملک بدر کرنے کا بھی اختیار مل گیا ہے۔1996 کے قانون کے تحت گرفتاری اور بے دخلی کے لیے یہ اختیارات 2004 سے پہلے استعمال نہیں کیے گئے۔اس وقت ہوم لینڈ سیکورٹی نے کہا تھا کہ اس قانون کے تحت کاروائی کا اطلاق صرف اس وقت ہونا چاہیے کہ جب ایمیگریشن حکام غیر قانونی تارکینِ وطن کو امریکی میں داخلے کے 2 ہفتوں کے دوران اور 100 میل کی حدود کے اندر گرفتار کرلیں تو انھیں ملک بد ر کیا جا سکتا ہے۔ ناقدین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کاروائیوں میں ایسے افراد بھی متاثر ہو سکتے ہیں جنہیں قانونی طور پر امریکا میں رہنے کا حق حاصل ہے۔ خاص طور پر وہ افراد جنہوں نے پناہ کی درخواست دی ہو یا جنہیں ان کے آبائی ملک واپس جانے پر خطرات لاحق ہوں۔تاہم امریکی قوانین میں ابھی بھی اتنی گنجائش موجود ہے کہ اس مشکل صورتحال میں بھی تارکینِ وطن خود کو ملک بدر ہونے سے بچاسکتے ہیں۔ موجودہ حالات میں تارکینِ وطن کو چاہیے کہ وہ اپنے قانونی حقوق سے آگاہ رہیں اور اپنے تمام تر ضروری دستاویزات ساتھ رکھیں۔ ایمیگریشن اینڈ کسٹم انفورسمنٹ کے اہلکاروں سے الجھنے یا بحث کرنے سے گریز کریں اور کسی بھی دستاویز پر دستخط نہ کریں۔قانون کے تحت تارکین وطن کو امیگریشن وکیل کی درخواست کا حق حاصل ہے، ایمیگریشن حکام ریڈ کریں تو ان سے پہلے وارنٹ طلب کریں،وارنٹ کے بغیر داخلے کی اجازت نہ دیں۔ آئس کے اہلکاروں کو اپنا شناختی کارڈ، ویزا،یا ملک بدری کی صورت میں ایسےثبوت فراہم کریں جو یہ ظاہر کریں کہ آپ کو اپنے ملک واپس جانے پر جان کا خطرہ ہو سکتا ہے۔امریکی امیگریشن قوانین کے بدلتے ماحول میں اپنے حقوق سے آگاہی اور مناسب قانونی مدد ہی تارکین وطن کو ملک بدری سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔