امریکہ کی معروف براؤن یونیورسٹی میں فائرنگ کے واقعے نے ریاست رہوڈ آئی لینڈ کے شہر پروویڈنس کو ہلا کر رکھ دیا، جہاں دو افراد ہلاک جبکہ نو افراد شدید زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق واقعے کے بعد ملزم فرار ہو گیا ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہے۔حکام کے مطابق فائرنگ براؤن یونیورسٹی کی بارس اینڈ ہولی انجینئرنگ بلڈنگ میں اس وقت ہوئی جب امتحانات جاری تھے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق ملزم ایک مرد تھا جس نے سیاہ رنگ کے کپڑے پہن رکھے تھے۔ پولیس نے علاقے میں نصب سیکیورٹی کیمروں کی فوٹیجز حاصل کر کے تفتیش شروع کر دی ہے تاکہ ملزم کی شناخت ممکن بنائی جا سکے۔واقعے کے کئی گھنٹے بعد تک یونیورسٹی اور اطراف کی سڑکیں بند رہیں جبکہ شہر بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔ پولیس کے ساتھ وفاقی قانون نافذ کرنے والے ادارے اور قریبی شہروں کی پولیس بھی سرچ آپریشن میں شریک ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق کرسمس کی خریداری اور تقریبات کے باعث شہری علاقوں میں رش تھا، جس سے ملزم کی تلاش میں مشکلات پیش آئیں۔پروویڈنس کے میئر بریٹ سمائلی نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ واقعے میں دو افراد جان سے گئے جبکہ آٹھ زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے لیے دعا کی اپیل کی اور کہا کہ تاحال ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی شناخت یا یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا وہ طلبہ تھے یا نہیں۔براؤن یونیورسٹی انتظامیہ نے واقعے کے فوراً بعد طلبہ اور عملے کو ہدایت جاری کی کہ وہ جہاں ہیں وہیں محفوظ رہیں۔ یونیورسٹی کالج ہِل کے علاقے میں واقع ہے جہاں لیکچر ہالز، لیبارٹریز اور ہاسٹلز سمیت سیکڑوں عمارتیں موجود ہیں۔واقعے کے عینی شاہد ایک طالب علم چیانگ ہینگ چیئن نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ دیگر طلبہ کے ساتھ لیبارٹری میں موجود تھے جب قریب ہی فائرنگ کی اطلاع ملی، جس کے بعد وہ تقریباً دو گھنٹے تک میزوں کے نیچے چھپے رہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں واقعے پر بریفنگ دی گئی ہے اور یہ ایک افسوسناک سانحہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اولین ترجیح متاثرین اور زخمیوں کے لیے دعا اور ہمدردی کا اظہار ہے۔واضح رہے کہ امریکہ میں تعلیمی اداروں، دفاتر اور عبادت گاہوں میں فائرنگ کے واقعات دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں۔ گن وائلنس آرکائیو کے مطابق رواں سال اب تک 389 ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں جن میں کم از کم چار افراد کو گولی لگی، جن میں سے متعدد واقعات تعلیمی اداروں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔