
غزہ: فلسطینی تنظیم حماس نے غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے ایک اور اسرائیلی قیدی کی لاش برآمد کر کے ریڈ کراس کے حوالے کر دی ہے۔
القسام بریگیڈز کے بیان کے مطابق جمعے کی شب گیارہ بجے لاش حوالے کی گئی، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ اسے کہاں سے نکالا گیا۔ اسرائیلی وزیرِاعظم کے دفتر نے تصدیق کی کہ لاش ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل منتقل کی گئی ہے، جہاں شناختی عمل مکمل ہونے کے بعد اہلِ خانہ کو آگاہ کیا جائے گا۔حماس نے کہا ہے کہ وہ امریکی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہے اور باقی ماندہ لاشوں کی بازیابی کے لیے بھاری مشینری اور بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہے۔ تنظیم کے مطابق کئی قیدیوں کی لاشیں زیرِ زمین سرنگوں اور منہدم عمارتوں کے ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی حکام نے الزام عائد کیا کہ حماس جنگ بندی معاہدے کی مکمل پاسداری نہیں کر رہی، جبکہ سابق اسرائیلی سفیر کے مطابق قیدیوں کی لاشوں کی واپسی ملک میں شدید جذباتی دباؤ کا باعث بنی ہوئی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس تمام 28 قیدیوں کی لاشیں واپس نہ کرے تو وہ اسرائیل کو غزہ میں فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دیں گے۔ اب تک حماس نو لاشیں واپس کر چکی ہے جبکہ دسویں لاش کی شناخت پر اسرائیل نے اختلاف ظاہر کیا ہے۔غزہ کی سول ڈیفنس کے مطابق اب بھی دس ہزار سے زائد فلسطینی شہداء کی لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں، جن میں سے صرف دو سو اسی لاشیں نکالی جا سکی ہیں۔ حماس نے عالمی ثالثوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رفح کراسنگ کھلوانے، امداد کی فراہمی تیز کرنے اور غزہ کی تعمیرِنو کے عمل کو یقینی بنائیں۔