اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان کے درمیان شدید سرحدی جھڑپوں کے بعد 48 گھنٹے کے سیز فائر پر عمل جاری ہے۔
ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق جنگ بندی افغانستان کی درخواست پر کی گئی، تاکہ دونوں فریق سرحدی تنازعات کے پائیدار حل کے لیے بات چیت کا راستہ نکال سکیں۔ پاک فوج کے مطابق حالیہ جھڑپوں میں افغانستان کے تقریباً 50 اہلکار اور دہشت گرد مارے گئے جبکہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔رپورٹس کے مطابق پاک فوج نے اسپن بولدک، نوشکی، چمن، ژوب اور کرم سیکٹرز میں افغان طالبان کی متعدد چوکیوں اور پناہ گاہوں کو مکمل طور پر تباہ کیا۔ افغانستان کو پاکستان کے خلاف جارحیت کی بھاری قیمت چکانا پڑی، کیونکہ پاک فوج نے جوابی کارروائی میں نہ صرف دہشت گردوں کو افغانستان کے اندر گھس کر نشانہ بنایا بلکہ کئی اہم پوسٹوں پر پاکستانی پرچم بھی لہرایا۔دفاعی ذرائع کے مطابق اسپن بولدک اور کرم میں 50 سے زائد طالبان اور تحریک طالبان پاکستان کے جنگجو ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ صوبہ قندھار اور کابل میں افغان طالبان اور خوارج کے ٹھکانوں، بٹالین ہیڈکوارٹرز نمبر 4 اور 8، اور بارڈر بریگیڈ نمبر 5 کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ نوشکی سیکٹر میں پاک فوج نے افغانستان کی حدود میں تقریباً 3 کلومیٹر تک کارروائی کی۔آئی ایس پی آر کے تازہ بیان کے مطابق 16 اکتوبر کو کے پی کے مختلف علاقوں میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران 34 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، جن میں سے 18 اسپین وام میں، جبکہ 8-8 جنوبی وزیرستان اور بنوں میں مارے گئے۔ فوجی حکام کے مطابق آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک سرحدی علاقوں میں دہشت گردی کے تمام مراکز کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔