
مئیر نیویارک ایرک ایڈمز کاجرائم پیشہ عناصر کو واضح پیغام
ایڈمز نے مین ہٹن میں پیشی کے موقع پر شوٹر منگیون سے ملاقات کی اور کہا کہ آپ نے پیار کرنے والے شہر نیویارک میں دہشت گردی کی کارروائی کی۔یہ واضح کیا کہ نیویارک میں محبت کرنے والوں کو خوش آمدید کیا جائے گا،نفرت کرنے والوں کی کوئی جگہ نہیں
نیویارک(ویب ڈیسک)نیویارک کے میئرنےیونائیٹڈ ہیلتھ کیئر کے سی ای او کے قتل کے الزام میں گرفتار شوٹر لوئیگی منگیون سے پیشی کے موقع پر ملاقات کی ۔اس موقع پر مئیر کے ہمراہ نیویارک پولیس کے اعلی افسران بھی موجود تھے۔مئیر کا کہنا ہے کہ شوٹر سے ملاقات کا مقصد مضبوط پیغام بھیجنا تھا جو دے دیدیا ہے۔اس بات کا انکشاف مئیر نیویارک نے نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے کیا۔مئیر ایڈمز نے کہا کہ مین ہٹن کی عدالت میں پیشی سے قبل منگیون کی حفاظت پر معمور پولیس افسران واہلکاروں کے تصویر کھنچوائی کیونکہ یہ افسران نیویارک شہر کو جرائم پیشہ عناصر سے پاک کرنے کے لیے ہر وقت کام کررہے ہوتے ہیں ۔مئیر نے کہا کہ میں پولیس کمشنر کے ساتھ ایک مضبوط پیغام بھیجنا چاہتا تھا کہ ہم آگے سے آگے بڑھ رہے ہیں اور پیچھے ہٹنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ میں اسے صرف اپنے شہر میں آنے کی اجازت نہیں دوں گا جو نیویارک شہر سے محبت کرتا ہے ،نفرت کرنے والوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔مئیر نے کہا کہ میں ملزم منگیون کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر یہ بتانا چاہتا تھا کہ آپ نے میرے شہر میں دہشت گردی کی کارروائی کی۔یہ وہ شہر ہے جیسے لوگ پیار کرتے ہیں اور میں نے یہ پیغام دیا اور اپنے شہر سے محبت کرنے کے طور پر عدالت کے باہر موجود تھا۔26 سالہ منگیون پر 4 دسمبر کو مین ہٹن کے ایک ہوٹل کے باہر گھات لگا کر تھامسن کو گولی مارکر قتل کرنے کا الزام ہے۔تھامسن کو اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ سرمایہ کاری کی میٹنگ کے لیے جارہے تھے۔تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ منگیون امریکی صحت کی دیکھ بھال کے نظام اور کارپوریٹ سیکٹر کو لالچی سمجھتا تھا اور غصہ رکھتا تھا۔وفاقی شکایت کے مطابق جب منگیون کو گرفتار کیا گیا تھا تو اس کے پاس نوٹ شدہ صفحات برآمد ہوئے تھے جو کہ شوٹر منگیون کے ہاتھ سے لکھے ہوئے تھے۔منگیون ہیلتھ انشورنس انڈسٹری اور خاص طور پر امیر ایگزیکٹوز کے خلاف دشمنی کا اظہار کیا گیا تھا۔ میئر ایڈمز نے ایمرسن کالج پولنگ کے ایک نئے قومی سروے کا بھی حوالہ دیا جس میں پایا گیا کہ 10 میں سے چار نوجوان یونائیٹڈ ہیلتھ کیئر کے سی ای او کے قاتل کے اقدامات کوقابل قبول سمجھتے تھے جبکہ یہ عمل ناقابل قبول ہے۔