ٹوپی باز ۔۔۔!

مایوس کن خبروں کے اژدھام میں لے دے کر ایک کرکٹ ہی بچی تھی کہ شائد بابر اعظم الیون سات سمندر پار سے سماعتوں میں کسی رس گھولتی خبر کا ماخذ بن جائیں کہ  بقول وہاں ہمارے کرتا دھرتاؤں اور مطالعہ پاکستان کے  مطابق روائتی حریف بھارت کے ساتھ کانٹے کا میچ ہونے کو تھا۔ بقول مطالعہ پاکستان پر زور یوں کہ اب بھارت سمجھتا ہے کہ اس کا پاکستان سے کوئی مقابلہ رہا نہیں۔ دوسرے لفظوں میں وہ ہمیں لائق اعتناء نہیں سمجھتا لیکن اس کے سمجھنے سے کیا ہوتا ہے وہ جو سمجھنا چاہتا ہے سمجھے ۔ ہم نے تو طے کر رکھا ہے کہ غربت ، تعلیم ، آئی ٹی ، معیشت کو چھوڑ ہر میدان میں بھارت سے دو دو ہاتھ کرنے ہیں لیکن دھت تیرے کی کیا کہیں کہ کرکٹ کے میدان میں بابر الیون نے قوم کے ساتھ  ہی ہاتھ کر دیا امریکہ میں کرکٹ کے آنگن میں چوسنی دبائے گھٹنوں گھٹنوں چل کر آنے  والی امریکی ٹیم نے ہی ہمیں چاروں شانے چت کردیا ہم ایسے ہارے کہ کوئی کیا ہارا ہوگا !

اک عرصے سے اپنی کرکٹ ٹیم ناکامیوں اور عبرتناک ناکامیوں کا ریکارڈ پر ریکارڈ  قائم کئے جارہی ہے ۔ کاغذوں میں دنیا کے بہترین بلے باز بابر اعظم ، رضوان ، ٹلے مار فخر چاچا جیسے جغادریوں اور شاہین آفریدی ، عامر ، رؤف حارث ، نسیم شاہ جیسے طرح دار فاسٹ بالروں کو رکھنے والی ٹیم کاغذوں سے نکل کر میدان میں مخالفین کے سامنے ایسے ڈھیر ہوتی ہے کہ پنجابی فلموں کے سلطان راہی مرحوم کھیتوں میں اچھل کود میں مصروف کسی انجمن کی کجراری آنکھوں کے سامنے کیا ڈھیر ہوتے ہوں گے۔

ہمارا شمار شدید محب وطن پاکستانیوں میں ہوتا ہے اس لئے کاکول کی فوجی اکیڈمی میں تربیت کے بعد ، امریکہ سے شکست پر باوجود دل دکھی ہونے کے ہم  نے تنقید سے اجتناب کیا ، اس اجتناب کو ہمارے خیر خواہ احتیاط اور بدخواہ بزدلی کا نام دیتے ہیں وہ جو بھی کہیں ہمیں بھلا کیا فرق پڑنا لیکن اچھی خبر کی تلاش میں ٹی ٹوئںٹی تک پہنچنے پر جو کچھ دیکھا اس سے دل جل کر کباب ہو گیا اور جہاں کباب ہوں وہاں دھواں نہ ہو یہ کیسے ممکن ہے سو سوختہ دل سے سہرے تو گائے جانے سے رہے ۔

 نیویارک کے اسٹیڈیم میں اترنے سے پہلے قومی ٹیم نے کاؤ بوائے کے ہیٹ پہن کر جو فوٹو سیشن کرایا اور سوشل میڈیا میں جو اشتہار پھیلایا وہ غضب کا تھا ہم  بھی سمجھے کہ بس اب بابر ، رضوان ، شاہین ، عامر ، حارث رؤف اور فخر نے کاؤ بوائے کے سے انداز میں گھوڑے کو ایڑ لگانی ہے اور رسی کا پھندا گھما گھما کر مخالفین کے کیا بلے باز اور کیا باولر سب کو باندھ کر اک طرف ڈال دینا ہے میں نے ان کاؤ بوائز کی فہرست میں جان بوجھ کر اعظم خان کا نام نہیں لیا کیوں کہ وہ گھوڑے پر بیٹھتے تو گھوڑے نے بیٹھ جانا تھا اس بیچارے سے اعظم خان کا وجود اٹھا کر کہاں دوڑے جانا تھا الٹا اسے گھوڑا  کاندھوں پر اٹھانا پڑجاتا ۔اس شاندار اشتہار کے برعکس جب قومی ٹیم امریکہ کے سامنے میدان میں اتری تو پتہ چلا کہ لونڈوں نے کاؤ بوائے ہیٹ کیا پہننے تھے وہ تو قوم کو ہی ٹوپی پہنا گئے سسرے کل کے بچوں سے ہار گئے۔

وہ تو خیر رہی کہ امریکہ بیس بال اور باسکٹ بال والوں کا ملک ہے وہاں کوڑا کرکٹ ہوتا ہے نہ کرکٹ ، اس لئے امریکیوں کو پتہ ہی نہیں چلا کہ ان کی نوزائیدہ کرکٹ ٹیم نے کیا کر دکھایا ہے ہاں ہمیں دکھ ہوا لیکن تسلی دی کہ امریکیوں کی حوصلہ افزائی بھی ضروری تھی آخر کو سیاسی، اقتصادی، سفارتی مجبوریاں بھی ہو سکتی ہیں جس ملک کے بجٹ کا نصف قرضوں کے سود کی ادائیگی پر اٹھے اس کی مجبوریوں کو سمجھنا چاہئے ہم نیویارک میں امریکہ کو شکست دے کر اسلام آباد کے لئے مسئلہ کاہے کو کھڑے کرتے ہم نے دلِ ناداں کو تسلی دلاسے دیئے مزید سمجھایا کہ بنگلہ دیش، افغانستان سے لے کر کون سی ایسی بی بی کرکٹ ٹیم ہے جس کی حوصلہ افزائی کے لئے ہم نے شکست نہ کھائی ہو چلو اپنے کھاتے میں ایک شکست اور سہی لیکن 6 جون کو امریکہ کی شکست کے بعد 9 جون کو بھارت کے ہاتھوں شکست بلکہ عبرتناک شکست نے ایسا بدمزہ کیا کہ ہم تو ایل ای ڈی اٹھا کر کھڑکی سے باہر پھینکنے کو تھے وہ تو بیگم ہمارے عزائم بھانپ کر بیچ میں آگئیں پانی کا گلاس سامنے کیا اور کہا پہلی بات یہ میرے جہیز کا ہے اور دوسری بات بجٹ آنے کو ہے جس حساب سے حکومت نے ٹیکس ٹھوکنے ہیں اس کے بعد آپ کچھ خریدنے جوگے ہوں گے ؟ بیگم کے سمجھانے پر ہم نے خود پر ضبط کیا اور خون کے گھونٹ پی کر رہ گئے  سچی بات ہے جی چاہ رہا تھا کہ سبز وردیاں پہن کر ہمارے جذبات مجروح کرنے والوں کے ساتھ وہی سلوک ہو جو اسکول کے زمانے میں سر اکرام مرحوم ہمارا اکرام کرتے ہوئے کرتے تھے ہمیں یاد ہے مرغا اس احتیاط سے بناتے تھے کہ پچھواڑہ دیوار سے نہ لگے کہ ہم ٹیک نہ لگالیں اکثر وہ مرغا بنا کر پشت پر کتاب بھی دھر دیا کرتے تھے شدت سے جی چاہا کہ کاش ان قومی کرکٹر کہلانے والوں کے لئے بھی کہیں  کوئی سر اکرام ہوں۔۔۔ ارے بھئی ! آپ ہار جاتے  لیکن مقابلہ تو کرتے ، خدا خدا کرکے اک عرصے بعد بولنگ چلی تو بلے بازوں کے گھٹنوں میں پانی پڑ گیا  ہمارے بولروں نے اچھا کھیلا  بھارت کو 119 رنز پر ڈھیر کر کے بلے بازوں کو جیت کے تعاقب میں بھیجا یہ کوئی بڑا ہدف نہ تھا قومی ٹیم کے بلے باز ُٹک ُٹک یعنی ایک ایک دو دو رنز بھی لیتے رہتے تو چوکے چھکوں سے پرہیز کرتے تو بھی 20 اوورز میں میچ آپ کے نام ہوتا لیکن باؤلروں کے کئے دھرے پر بلے بازوں نے پانی پھیر دیا اور جلد وطن واپسی کو یقینی بنایا جس کے لئے یقیننا ہمارے ہیروز نے برقعے سلوا رکھے ہوں گے کیوں کہ اس بار قوم واقعی غصے میں ہے ان حالات میں جب ہم سانسوں پر بھی خراج ادا کر کے خط غربت میں دھنستے اور دھنستے جارہے ہیں لیکن پی سی بی کے ان لاڈلوں کو راجوں مہاراجوں کی طرح رکھے ہوئے ہیں ان کا ہر ہر طرح سے خیال رکھتے ہیں کبھی اک کوچ سے کام چلتا تھا اب ان کی فیلڈنگ، بیٹنگ ، بولنگ کے لئے الگ الگ کوچ ہے  ان کی فٹنس برقرار رہے اس کے لئے فزیکل ٹرینر الگ ہاتھ باندھے کھڑا رہتا ہے،ڈاکٹر ایک کال پر دوڑا چلا آتا ہے کوئی پٹھا شٹھا چڑھ جائے تو آسٹریلیا انگلینڈ سے ہٹ کر علاج نہیں ہوتا  اب انہیں مزید کیا چاہئے ؟ یہی رہ گیا ہے ناں کہ آف سائیڈ پر فلیڈنگ کی پریکٹس کے لئے ایک الگ کوچ دیں اور لیگ سائیڈ کے لئے کسی اور کی ڈالروں میں تنخواہ باندھ دیں۔۔۔ بلے بازی کے لئے زمین پر بلا رکھ کر کھیلنے والوں کے الگ کوچ  لائیں اور فضا میں بلا معلق رکھ کر کھیلنے والے کے لئے کسی اور کا اہتمام کریں ۔۔۔ لمبے رن اپ سے بولنگ کرنے والوں کے لئے کسی مائیکل ہولڈنگ یا ڈینس للی کی خدمات حاصل کی جائیں اور مختصر رن اپ کے لئے سیمن جونز سے معاملات طے کئے جائیں ؟ آخر اور کیا کیا جائے کہ قومی ٹیم کی کارکرگردگی بہتر ہوسکے۔

 دنیا میں کوئی ایک ایسی ٹیم کا بتا دیں جنہیں ملٹری اکیڈمی میں فوجی بھائی ٹریننگ دیتے ہوں ، آپ کے لئے کاکول کے دروازے بھی کھل گئے لیکن آپ جیت کا دروازہ نہ کھول سکے اب باقی پارلیمنٹ ہاؤس ہی رہ گیا ہے جہاں ڈیسک پھلانگ پھلانگ کر، چھپن چھپائی کھیل کر فزیکل ٹریننگ ہوسکتی ہے، قوم کو اس پر بھی اعتراض نہ ہوگا بس آپ اس بدحال قوم سے جو وصول کر رہے ہیں اس کا احساس کرتے ہوئے گیارہ نہیں ایک ہو کر کھیلیں ، آپ کو کسی کاکول کی نہیں اک ہو کر کھیلنے کی ضرورت ہےاس ایکے کے لئے سعید انور کی سربراہی میں تبلیغی جماعت کے چلے سے افاقہ ہوسکتا ہے  محسن نقوی صاحب اس پر بھی غور کریں  اس بار ان کے  بستر بندھوائیں  اور رائے ونڈ بھجوا دیں شائد بغض کینہ کدورت ہڈحرامی کے شیطانی جراثیم جھڑ جائیں !

Comments (0)
Add Comment