بائیڈن انتظامیہ نے خلاف قانون اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی یقینی بنائی۔سابق سنئیر اہلکار

جوش پال نے اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل کی جنگ امریکی موقف سے اختلاف کیا اور امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔جوش پال نے بین الاقوامی ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے تنازعہ کے پیمانے کو جانچ لیا تھا اور اپنے عہدے سے الگ ہوا ۔یہ بھی واضح تھاکہ م جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل کے ساتھ کہیں زیادہ  تعاون ہوگا ۔پال نے یہ بھی کہا کہ بائیڈن انتظامیہ "امریکی قوانین کو نظر انداز کر کے  اسرائیل کو اسلحے کی منتقلی کی  اور پھر سیکیورٹی امداد جاری کردی ہے ۔یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک ملک عام لوگوں پر بم برسا رہا ہے اور انہیں قتل کررہا ہے اس امداد دی جائے ۔اسرائیلی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے ۔واضح رہے کہ پال نے 11 سال تک محکمہ خارجہ میں اسلحہ کی منتقلی اور سیکورٹی تعاون پر کام کیا اور اپنے استعفیٰ کے بعد انہوں نے حال ہی میں تھنک ٹینک ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ (DAWN) میں بطور ساتھی شمولیت اختیار کی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب میں نے بہت سارے شہریوں کو مارنے کے لیے امریکی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں تشویش  کا اظہار کیا تو مجھے بتایا گیا کہ کسی بحث یا بحث کی کوئی گنجائش نہیں ہےاوریہ ہمارا کام ہے کہ ہم جتنی جلدی ہو سکے ،ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ بائیڈن انتظامیہ غزہ کے جنوبی شہر رفح پر اسرائیلی حملے کی صورت میں اسرائیل کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت کو محدود کر دے گی۔ یہ یقینی طور پر ممکن ہے۔

Comments (0)
Add Comment