سپریم کورٹ آف پاکستان، فیض آباد دھرنا کیس کے فریقین کو ستائیس اکتوبر تک جوابات جمع کرانے کی ہدایت

سپریم کورٹ آف پاکستان میں فیض آباد کیس کی سماعت ہوئی، پیمرا، آئی بی، وزارت دفاع ،تحریک انصاف اور دیگر نے فیض آباد دھرنا کیس میں نظر ثانی درخواستیں واپس لے لیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پہلے کہا گیا فیصلے میں غلطیاں ہیں، اب کیا غلطیاں ختم ہو گئیں، واپس لینے کی وجوہات تو بتائیں، جو اتھارٹی میں رہ چکے وہ ٹی وی اور یوٹیوب پر تقاریر کرتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ ہمیں سنا نہیں گیا، اب ہم سننے کیلئے بیٹھے ہیں آکر بتائیں، ہم یہ درخواستیں زیر التوا رکھ لیتے ہیں، کل کوئی یہ نہ کہے ہمیں سنا نہیں گیا۔ آپ طویل پروگرام کر لیں مگر ہر ادارے کو تباہ نہ کریں،یہاں آپ خاموش ہیں اور ٹی وی پر کہیں گے کہ ہمیں سنا نہیں گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اداروں کو تباہ نا کریں، یہ حکم نہیں بلکہ درخواست ہے، اٹارنی جنرل صاحب، آپ سمیت سب پر جرمانہ کیوں نہ کیا جائے۔ چیف جسٹس نے وکیل الیکشن کمیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک آئینی ادارہ اتنا ہچکچاہٹ کا شکار کیوں ہے، پاکستان میں وہی چلتا ہے کہ حکم اوپر سے آیا ہے، آپ سمجھتے ہیں کہ عدالت کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرینگے توایسا نہیں ہوگا، اگر درخواست دی تو اب سامنا بھی کریں۔ سزا جزا بعد کی بات پہلے اعتراف جرم تو کرلیں ، ہم سے یہ کھیل نہ کھیلیں۔ چیف جسٹس نے فیض آباد دھرنے کا معاہدہ ریکارڈ پر لانے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر اُس وقت اس فیصلہ پر عمل ہوتا تو بعد میں سنگین واقعات نہ ہوتے۔ عدالت نے  سماعت یکم نومبر تک ملتوی کردی۔۔

Comments (0)
Add Comment