ٹیکساس کے شہر مڈلوٿین سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ جان مائیکل گارزا جونیئر پر وفاقی عدالت میں ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مادی مدد فراہم کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق ملزم نے ایسے افراد کو بم بنانے کے اجزا اور رقم فراہم کی جنہیں وہ داعش سے وابستہ سمجھتا تھا، تاہم درحقیقت وہ ایک خفیہ ایجنٹ سے رابطے میں تھا۔استغاثہ کے مطابق گارزا نے دسمبر میں ایک ملاقات کے دوران بم بنانے کا سامان فراہم کیا اور یہ بھی بتایا کہ اجزا کو کس طرح استعمال کیا جائے، جبکہ بم بنانے کی ویڈیو بھی بھیجنے کی پیشکش کی۔ تفتیش میں یہ بھی سامنے آیا کہ اکتوبر 2025 میں نیویارک پولیس کے ایک خفیہ اہلکار نے سوشل میڈیا پر گارزا کے اکاؤنٹ کی نشاندہی کی، جہاں سے وہ داعش سے متعلق مواد شیئر کر رہا تھا اور تنظیم کی حمایت کا اظہار کر رہا تھا۔حکام کا کہنا ہے کہ ملزم نے نومبر اور دسمبر کے دوران کرپٹو کرنسی کے ذریعے رقوم بھی منتقل کیں، جن کے بارے میں اس کا خیال تھا کہ وہ داعش کی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوں گی۔ گرفتاری کے بعد گارزا کو عدالت میں پیش کیا گیا، جبکہ امکان ہے کہ جرم ثابت ہونے کی صورت میں اسے 20 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔امریکی محکمہ انصاف اور ایف بی آئی کے مطابق یہ کارروائی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے باہمی تعاون کا نتیجہ ہے اور اس کا مقصد دہشت گردی سے منسلک کسی بھی ممکنہ خطرے کو بروقت ناکام بنانا ہے۔ حکام نے واضح کیا ہے کہ امریکی شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی جاری رہے گی۔