vosa.tv
Voice of South Asia!

پاکستان کرسچن ایسوسی ایشن آف یو ایس اے کا 34ویں سالانہ بین المذاہب ڈنر کا اہتمام

0

پاکستان کرسچن ایسوسی ایشن آف یو ایس اے نے کرسمس اور نئے سال کی آمد پر چونتیسویں سالانہ بین المذاہب ڈنر کا اہتمام کیا۔ تقریب میں مختلف شخصیات کو ایوارڈز دیے گئے جبکہ محفلِ سماع نے تقریب کی رونق کو چار چاند لگا دیے۔

 پاکستان کرسچن ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام نیویارک کے علاقے ہکس ول کے مقامی ریسٹورنٹ میں منعقدہ بین المذاہب ڈنر کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک، پاکستان کے قومی ترانے اور مسیحی برادری کی جانب سے اپنے عقیدے کے مطابق دعا سے کیا گیا۔ کرسمس اور نئے سال کی خوشیوں کے موقع پر منعقدہ اس تقریب کا مقصد مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی، اتحاد اور رواداری کو فروغ دینا تھا۔ تمام مذاہب کی نمائندہ شخصیات نے شرکت کر کے بین المذاہب ہم آہنگی کا عملی پیغام دیا۔ شرکاء سے خطاب میں پاکستان کرسچن ایسوسی ایشن کے چیئرمین ولیمز شہزاد، سیکرٹری جنرل جیمز سیپریئن اور نائب صدر مظہر عبداللہ کا کہنا تھا کہ مذہبی تعلیمات اور عقائد مختلف ضرور ہیں، لیکن انسانیت سب سے بالاتر ہے۔ نیویارک پولیس کے پہلے پاکستانی نژاد انسپکٹر عدیل رانا اور ناساو کاؤنٹی میں ایشین امریکن افیئرز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عون نقوی بھی تقریب میں شریک ہوئے اور پاکستان کرسچن ایسوسی ایشن کی خدمات کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی تقریبات مذہبی رواداری، اتحاد اور کمیونٹی کے درمیان مضبوط روابط کو فروغ دیتی ہیں۔ عون نقوی نے ناساو کاؤنٹی کی جانب سے سائٹیشن بھی پیش کی۔ اس سے قبل فادر الیاس گل اور اکرم گل نے کرسمس کے موقع پر امن، محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیا، جبکہ بین المذاہب کمیٹی کے کوآرڈینیٹر مشتاق احمد کمبوہ نے اتحاد، رواداری اور باہمی احترام کی اہمیت پر زور دیا۔ تقریب سے شان شاہین، ہمایوں صفدر قریشی اور دیگر معزز شخصیات نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے پاکستان کرسچن ایسوسی ایشن کی کاوشوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی ایسی بین المذاہب تقریبات کے ذریعے امن، محبت اور بھائی چارے کا پیغام عام کیا جاتا رہے گا۔ تقریب کے اختتام سے قبل مہمانوں کو کتاب “امریکا میرے آگے” بطور تحفہ پیش کی گئی۔ کرسمس کی مناسبت سے کیک کاٹا گیا جبکہ پاکستان کرسچن ایسوسی ایشن نے مختلف شخصیات کو کمیونٹی سروسز پر ایوارڈز سے نوازا۔ اس موقع پر کرسمس کے تہوار کے مطابق خصوصی گیت بھی پیش کیے گئے۔تقریب کی رونق اس وقت مزید بڑھ گئی جب محفلِ سماع اور قوالی کا اہتمام کیا گیا، جس نے شرکاء کے دل موہ لیے اور محفل کو یادگار بنا دیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.