ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا کی سفارتی حکمتِ عملی کو ازسرِنو ترتیب دینے کے تحت دنیا بھر سے تقریباً 30 کیریئر سفارتکاروں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فیصلے کے نتیجے میں کم از کم 29 ممالک میں تعینات مشن چیفس اور اعلیٰ سفارتی عہدیداروں کی مدتِ تعیناتی جنوری میں ختم ہو جائے گی۔امریکی محکمہ خارجہ کے دو عہدیداروں کے مطابق، متاثرہ سفارتکاروں کو گزشتہ ہفتے آگاہ کیا گیا کہ ان کی تعیناتیاں ختم کی جا رہی ہیں۔ یہ تمام سفارتکار بائیڈن انتظامیہ کے دوران تعینات ہوئے تھے اور ابتدا میں ٹرمپ کے دوسرے دور میں ہونے والی صفائی سے بچ گئے تھے، تاہم اب انہیں واشنگٹن سے روانگی کے نوٹس موصول ہوئے ہیں۔محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ سفیروں کی تعیناتی صدر کی صوابدید ہوتی ہے اور صدر کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایسے نمائندے مقرر کریں جو ’’امریکا فرسٹ‘‘ ایجنڈے کو آگے بڑھا سکیں۔ حکام کے مطابق، ان سفارتکاروں کو ملازمت سے نہیں نکالا جا رہا بلکہ وہ چاہیں تو واشنگٹن واپس آ کر دیگر ذمہ داریاں سنبھال سکتے ہیں۔اس فیصلے سے سب سے زیادہ متاثر افریقی ممالک ہوئے ہیں، جہاں 13 ممالک میں امریکی سفرا کو واپس بلایا جا رہا ہے۔ ایشیا پیسیفک خطہ دوسرے نمبر پر ہے، جبکہ یورپ، مشرقِ وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور مغربی نصف کرے کے متعدد ممالک بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ اس اقدام پر بعض امریکی قانون سازوں اور سفارتکاروں کی یونین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔