نیویارک کی گورنر کیتھی ہوکل نے کہا ہے کہ انہوں نے ریاستی قانون ساز قیادت کے ساتھ ایک معاہدہ کر لیا ہے جس کے تحت شدید اور لاعلاج بیماری میں مبتلا مریضوں کے لیے طبی معاونت کے ذریعے موت (میڈیکل ایڈ اِن ڈائنگ) کو قانونی حیثیت دی جائے گی۔
اس اعلان کے ساتھ ہی نیویارک اُن ریاستوں میں شامل ہونے جا رہا ہے جہاں ٹرمینل مریضوں کو مخصوص شرائط کے تحت زندگی کے آخری مرحلے میں دوا کے ذریعے موت کا اختیار دیا جاتا ہے۔گورنر ہوکل نے بتایا کہ اس فیصلے تک پہنچنے میں اُن نیویارکرز کی کہانیاں شامل ہیں جو شدید درد اور اذیت میں مبتلا ہیں، ساتھ ہی اُن خاندانوں کی آوازیں بھی سنی گئیں جن کے پیارے زندگی کے آخری مہینوں میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی مخالفت کو بھی مدنظر رکھا گیا، تاہم ان کے نزدیک رحم اور ہمدردی کا تقاضا یہ ہے کہ ناقابلِ تصور تکلیف جھیلنے والوں کو ایک باوقار اور پُرسکون راستہ فراہم کیا جائے۔میڈیکل ایڈ اِن ڈائنگ ایکٹ کے تحت مریض کا ٹرمینل ہونا ضروری ہوگا اور طبی ماہرین کے مطابق اس کی متوقع زندگی چھ ماہ سے کم ہونی چاہیے۔ مریض کو تحریری درخواست دینا ہوگی جس پر دو گواہوں کے دستخط لازم ہوں گے تاکہ کسی دباؤ یا جبر کا امکان ختم کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ معالج اور ایک علیحدہ کنسلٹنگ ڈاکٹر کی منظوری، نفسیاتی یا ذہنی معائنہ، اور کم از کم پانچ دن کی لازمی انتظار کی مدت بھی قانون کا حصہ ہوگی۔ مذہبی اداروں سے منسلک آؤٹ پیشنٹ مراکز کو اس سہولت سے الگ رہنے کا اختیار حاصل ہوگا۔گورنر ہوکل نے واضح کیا کہ یہ قانون صرف نیویارک کے رہائشیوں پر لاگو ہوگا اور وہ اگلے سال اس بل پر دستخط کریں گی، جس کے چھ ماہ بعد اس کا اطلاق شروع ہو جائے گا۔ اس قانون کی برسوں سے مخالفت کرنے والے مذہبی حلقوں نے اسے انسانی زندگی کی حرمت کے منافی قرار دیا ہے، جبکہ حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام لاعلاج مریضوں کے دکھ کم کرنے اور انہیں اپنی زندگی کے آخری فیصلے خود کرنے کا حق دینے کے لیے ضروری ہے۔