امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قوم سے خطاب میں اپنی صدارت کے پہلے سال کی کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے سابق صدر جو بائیڈن اور ان کی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
وائٹ ہاؤس کے ڈپلومیٹک ریسیپشن روم سے تقریباً بیس منٹ کے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ایک بگڑی ہوئی صورتحال وراثت میں لی تھی، لیکن ایک سال کے اندر ایسے نتائج حاصل کیے جو کسی کے تصور میں نہیں تھے، اور دعویٰ کیا کہ امریکا ایک بار پھر مضبوطی کے ساتھ واپس آ چکا ہے۔صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ 14 لاکھ سے زائد امریکی فوجی اہلکاروں کو “وارئیر ڈویڈنڈ” کے تحت 1,776 ڈالر فی کس بونس دیا جائے گا، جو ان کے بقول ٹیرف پالیسیوں سے حاصل ہونے والی آمدنی سے ادا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقوم پہلے ہی روانہ کی جا چکی ہیں۔ ٹرمپ نے معیشت میں بہتری، نجی شعبے میں روزگار کے مواقع اور مستقبل میں شرح سود میں نمایاں کمی کے حامی فیڈرل ریزرو چیئرمین کے تقرر کا بھی عندیہ دیا۔خطاب کے دوران ٹرمپ نے مہنگائی، امیگریشن، جرائم اور صحت کے اخراجات پر بائیڈن انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ وہ خوراک، ادویات اور توانائی کی قیمتیں کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں اور بڑی ہیلتھ انشورنس کمپنیوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔ انہوں نے اگلے سال “امریکی تاریخ کی سب سے جارحانہ ہاؤسنگ اصلاحات” متعارف کرانے کا بھی وعدہ کیا۔یہ خطاب ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حالیہ سرویز کے مطابق صدر ٹرمپ کو معیشت کے معاملے پر عوامی حمایت میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کوئنپیئک یونیورسٹی کے تازہ سروے کے مطابق صرف 40 فیصد امریکی ان کی معاشی کارکردگی سے مطمئن ہیں، جبکہ مجموعی طور پر 54 فیصد عوام ان کی صدارت سے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مہنگائی اور روزمرہ اخراجات کے مسائل آئندہ 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں۔