امریکی ایوانِ نمائندگان نے بدھ کو ریکارڈ 901 ارب ڈالر کا سالانہ دفاعی اخراجات بل منظور کر لیا، حالانکہ قانون سازوں کے ایک حصے نے ٹرمپ انتظامیہ کی فوجی حکمتِ عملی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق 312 ارکان نے بل کی حمایت میں ووٹ دیا جبکہ 112 نے مخالفت کی۔ اب یہ بل سینیٹ کو بھیج دیا گیا ہے جہاں اس کی منظوری اگلے ہفتے متوقع ہے۔مالی سال 2026 کے لیے یہ دفاعی بجٹ اس سال مئی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی درخواست سے 8 ارب ڈالر زیادہ ہے۔ اتوار کو جاری ہونے والا 3 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل یہ بل چین اور روس جیسے حریفوں کے مقابلے کے لیے دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کے روایتی نکات کے ساتھ ساتھ امریکی فوجیوں کی رہائش اور سہولتوں میں بہتری اور تقریباً 4 فیصد تنخواہوں کے اضافے جیسے اقدامات بھی شامل کرتا ہے۔قانون سازوں نے یورپ کے دفاع کے لیے کئی شقیں بھی لازمی قرار دیں، جن میں اگلے دو سال کے لیے یوکرین کو سالانہ 400 ملین ڈالر کی فوجی امداد اور کم از کم 76 ہزار امریکی فوجیوں کی یورپ میں موجودگی برقرار رکھنے کا تقاضا شامل ہے۔ دوسری جانب اس سال کے بل میں وہ پروگرام بھی ختم کر دیے گئے جن کی صدر ٹرمپ کھل کر مخالفت کرتے رہے، جن میں تنوع، مساوات اور شمولیت سے متعلق اقدامات اور ماحولیاتی تبدیلی کے منصوبوں کے تقریباً 1.6 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔ایوان نے بل میں ایسے اقدامات بھی شامل کیے ہیں جو محکمہ دفاع پر دباؤ بڑھاتے ہیں، خصوصاً کیریبین اور مشرقی بحرالکاہل میں مبینہ منشیات اسمگلنگ کشتیوں پر امریکی حملوں کی شفافیت سے متعلق۔ بل میں ایک شرط رکھی گئی ہے کہ اگر دفاعی سیکریٹری پیٹ ہیگسیتھ ان حملوں کی مکمل تفصیلات فراہم نہ کریں تو ان کے سفری اخراجات کا 25 فیصد روک دیا جائے گا۔