امریکی محکمۂ خارجہ نے سال 2025 میں مختلف کیٹیگریز کے کم از کم 85 ہزار ویزے منسوخ کیے ہیں، جو سابق صدر بائیڈن کے دور کے مقابلے میں دوگنی تعداد ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق یہ کارروائیاں جنوری 2025 سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت جاری ہیں، جن میں تقریباً نصف منسوخیاں مبینہ طور پر ڈرنک ڈرائیونگ، چوری اور حملہ جیسے جرائم کی بنیاد پر کی گئیں۔ چند ویزے ایسے افراد کے بھی منسوخ کیے گئے جن پر دائیں بازو کے کارکن چارلی کِرک کی موت کا جشن منانے کا الزام تھا۔رپورٹ کے مطابق منسوخ شدہ ویزوں میں تقریباً 10 فیصد تعداد غیر ملکی طلبہ کی ہے، جو 8 ہزار سے زائد بنتی ہے۔ بعض بین الاقوامی طلبہ کو اسرائیل۔غزہ جنگ سے متعلق کیمپس سرگرمیوں اور پرو فلسطین موقف رکھنے پر نشانہ بنایا گیا۔ 29 جنوری کے ایک ایگزیکٹو آرڈر میں ایسے “غیر ملکی طلبہ” کو یہ کہہ کر خطرہ قرار دیا گیا کہ وہ مبینہ طور پر یہودی مخالف خیالات رکھتے ہیں، اور ضرورت پڑنے پر انخلا کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اگست میں محکمۂ خارجہ نے بتایا تھا کہ 6 ہزار ویزے منسوخ کیے گئے جن میں سے دو تہائی کیسز قانون توڑنے، اوور اسٹے، چوری، حملہ، ڈرنک ڈرائیونگ اور ’’دہشت گردی کی حمایت‘‘ جیسے الزامات سے متعلق تھے۔ حکام نے جون کے بعد سے طلبہ کے سیاسی نظریات کی سخت تحقیق بھی شروع کر دی ہے، جب کہ H-1B ہولڈرز کی اضافی ویٹنگ، سابقہ پناہ گزینوں کی دوبارہ انٹرویوز اور سفری پابندی والے ممالک کی فہرست میں ممکنہ توسیع بھی زیر غور ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے H-1B اخراجات بڑھا کر غیر ملکی پروفیشنلز کی آمد کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔