آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی
آسٹریلیا میں 16 سال یا اس سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا استعمال کرنے کی پابندی کا قانون نافذ ہوگیا، جسے دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
متعدد والدین اور بچوں کے ماہرین نے اس اقدام کو ذہنی صحت، خود اعتمادی اور اسکرین ٹائم کے دباؤ سے بچوں کو بچانے کی طرف ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔وزیراعظم انتھونی البانیسی نے اس پابندی کو ’’قومی فخر‘‘ کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون والدین کو اپنے بچوں سے آن لائن خطرات کے بارے میں بات کرنے اور اس کا مقابلہ کرنے میں مدد دے گا۔ نئے قانون کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لازم ہے کہ وہ 16 سال سے کم عمر صارفین کے تمام اکاؤنٹس بند کریں اور ایسے بچوں کو نئے اکاؤنٹس بنانے یا سسٹم کے ذریعے بائی پاس کرنے سے روکیں۔یہ پابندی فیس بک، انسٹاگرام، تھریڈز، ٹک ٹاک، اسنیپ چیٹ، یوٹیوب، ریڈِٹ، ٹوئچ اور ایکس سمیت دس پلیٹ فارمز پر لاگو ہے۔ کئی کمپنیوں نے اس قانون پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ اسنیپ چیٹ نے دعویٰ کیا کہ یہ پابندی بچوں کو کم محفوظ، غیر ریگولیٹڈ میسجنگ ایپس کی طرف دھکیل سکتی ہے۔ماہرین کے مطابق بچوں کی آن لائن حفاظت ضروری ہے، لیکن اس بات پر شبہ برقرار ہے کہ آیا کمپنیاں اس پابندی پر مؤثر انداز میں عمل کر سکیں گی۔ قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں کمپنیوں پر تقریباً 49.5 ملین آسٹریلین ڈالر تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔ اس تاریخی قدم پر دنیا بھر کی حکومتیں گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، جبکہ ڈنمارک پہلے ہی 15 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پابندی کی تجویز پیش کر چکا ہے۔