وائٹ ہاؤس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ ترین طبی معائنے کی تفصیلات جاری کیں، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ 79 سالہ صدر کی صحت ’’بالکل معمول کے مطابق‘‘ ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے خود اعتراف کیا کہ انہیں معلوم نہیں کہ اُن کے ایم آر آئی اسکین کا مقصد کیا تھا۔ اکتوبر میں ہونے والے اس ’’ایگزیکٹو فزیکل‘‘ کے بعد صدر کی ذہنی صحت اور واضح طور پر کم ہوتی یادداشت پر نئی بحث شروع ہو گئی تھی۔میڈیکل رپورٹ کے مطابق صدر کے کارڈیو ویسکیولر اور ایبڈومینل اسکین میں کوئی مسئلہ نہیں پایا گیا، نہ شریانوں میں تنگی، نہ سوزش، نہ جماؤ۔ وائٹ ہاؤس نے اسے ٹرمپ کی ’’عمدہ مجموعی صحت‘‘ کا ثبوت قرار دیا، باوجود اس کے کہ رپورٹ نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایم آر آئی جسم کے کس حصے کا تھا۔ اسی ابہام نے ناقدین کے شکوک بڑھا دیے، خاص طور پر اس لیے کہ ٹرمپ نے رواں سال اپریل میں پہلے ہی سالانہ فزیکل کروا لیا تھا۔ڈیموکریٹس نے رپورٹ کو ناکافی قرار دیا۔ کہا کہ ’’کیا کبھی کسی نے ایم آر آئی کروایا اور اسے معلوم ہی نہ ہو کہ یہ کیوں ہوا؟‘‘ ڈیموکریٹس نے ٹرمپ کے حالیہ دیر رات کے سوشل میڈیا بیانات کو ذہنی عدم استحکام کی علامت قرار دیا۔