نیویارک سٹی میں فیڈرل امیگریشن حکام کی ایک بڑی کارروائی اس وقت ناکام ہوگئی جب تقریباً 200 مظاہرین نے لوئر مینہٹن کے ایک پارکنگ گیراج کے باہر ICE اور DHS کے مشترکہ ریڈ ٹیم کو روک دی
مظاہرین نے کچرے کے تھیلوں اور دھاتی رکاوٹوں سے گاڑیوں کا راستہ بند کر دیا، جس پر پولیس کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئیں اور متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔دوپہر تک صورتحال مزید بگڑ گئی جب گاڑیاں گیراج سے نکلنے لگیں اور احتجاجی کارکنان ان کے پیچھے کینال اسٹریٹ تک دوڑ پڑے۔ کچھ مظاہرین نے پلانٹرز اور ٹرش کین گاڑیوں پر پھینکے، جبکہ ایک گاڑی میں موجود نقاب پوش اہلکار نے ہجوم پر کیمیکل اسپرے کیا۔ فیڈرل ایجنٹس نے یہ کارروائی ترک کر دی۔ اکتوبر میں اسی علاقے میں نو افراد کو گرفتار کرنے والی کارروائی پر بھی شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔نیو یارک کے نومنتخب میئر ظہران ممدانی کی ٹیم نے اس کارروائی کو ’’ظالمانہ اور غیر انسانی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہر کے تین ملین سے زائد تارکینِ وطن، اس کی طاقت اور کامیابی کا بنیادی حصہ ہیں۔ دوسری جانب DHS نے الزام لگایا کہ سیاہ لباس میں ملبوس مظاہرین نے پارکنگ گیراج بلاک کر کے فیڈرل کارروائی میں رکاوٹ ڈالی اور NYPD نے ’’پرتشدد فسادیوں‘‘ کو قابو کرنے کے لیے مدد فراہم کی۔NYPD کی اس کارروائی میں شمولیت پر مقامی رہنماؤں نے شدید تنقید کی، کیونکہ شہر کے قوانین کے مطابق پولیس امیگریشن گرفتاریوں میں فیڈرل ایجنٹس کی مدد نہیں کر سکتی۔