واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ اہلکاروں پر ہونے والی فائرنگ کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے پناہ گزینوں اور گرین کارڈ ہولڈرز کی وسیع سطح پر نظرِ ثانی کا اعلان کر دیا ہے۔
بدھ کو پیش آنے والے اس واقعے میں دو نیشنل گارڈ ممبرز گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوئے، جن میں سے ایک اہلکار بعد ازاں دم توڑ گئی۔ حملہ آور 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکنوال تھا، جس کی شناخت ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی نے جاری کی۔حکام کے مطابق لکنوال 2021 میں افغانستان سے انخلا کے بعد بائیڈن دور میں قائم کیے گئے "آپریشن ایلیز ویلکم” پروگرام کے تحت امریکہ آیا تھا، جسے ٹرمپ کے دورِ حکومت میں بھی جاری رکھا گیا۔ واقعے کے چند گھنٹے بعد یو ایس سی آئی ایس نے افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستوں کی پراسیسنگ غیر معینہ مدت کے لیے روک دی۔ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے اعلان کیا کہ بائیڈن دور میں منظور ہونے والے تمام اسائلم کیسز کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا، تاہم یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ نظرِ ثانی صرف افغان درخواستوں تک محدود ہے یا دیگر ممالک کے کیسز بھی شامل ہوں گے۔ٹرمپ نے فائرنگ کے کچھ ہی دیر بعد اپنے بیان میں کہا کہ ملک میں داخل ہونے والے ہر افغان شہری کی دوبارہ جانچ ضروری ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ افغانستان سے آنے والے افراد کی ناکافی چھان بین کا نتیجہ ہے۔ ایف بی آئی ڈائریکٹر کیش پٹیل اور واشنگٹن کے امریکی اٹارنی جینین پیرو نے بھی اسی مؤقف کی تائید کی۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق لکنوال کو رواں سال ٹرمپ دور میں ہی پناہ دی گئی تھی، اور اس کی سابقہ تفتیش میں کوئی منفی معلومات سامنے نہیں آئی تھیں۔ وہ افغانستان جنگ کے دوران امریکہ کے ساتھ کام بھی کر چکا تھا۔