واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کے واقعے میں نیشنل گارڈ کے دو اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔
امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق واقعے کی تحقیقات کو ممکنہ عالمی دہشت گردی کے زاویے سے بھی دیکھا جا رہا ہے، جب کہ مشتبہ حملہ آور بھی گولی لگنے سے زخمی حالت میں حراست میں ہے۔ابتدائی معلومات کے مطابق حملہ آور نے دوپہر تقریباً 2 بج کر 15 منٹ پر ایک کونے سے نمودار ہوتے ہی اہلکاروں پر فائرنگ شروع کر دی۔ نزدیکی گارڈ ممبران نے فوری طور پر مشتبہ شخص کو قابو کیا۔ حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والا مرد اور خاتون گارڈ اہلکار مقامی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جب کہ ملزم کی حالت بھی تشویشناک ہے۔امریکی حکام کے مطابق ملزم 29 سالہ رحمان اللہ لاکانوال ہے۔ اس کا تعلق افغانستان سے ہے۔ جو 2024 میں پناہ کے لیے درخواست دے کر اپریل 2025 میں امریکا میں قانونی اسٹیٹس حاصل کر چکا تھا۔ایف بی آئی کو شبہ ہے کہ یہ واقعہ کسی بین الاقوامی تنظیم سے متاثر حملہ ہو سکتا ہے، تاہم تفتیش ابھی جاری ہے۔ واشنگٹن کی میئر میوریل باؤزر کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے بظاہر مخصوص طور پر انہی گارڈ اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔فائرنگ کے بعد وائٹ ہاؤس کو عارضی طور پر لاک ڈاؤن کیا گیا، جو بعد میں شام پانچ بجے ختم کر دیا گیا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی یو ایس مارشلز، اے ٹی ایف، ایف بی آئی اور دیگر ادارے موقع پر پہنچ گئے۔ فائرنگ کے مقام کے قریب فیرگٹ ویسٹ میٹرو اسٹیشن کے باہر فعال شوٹر کی اطلاع بھی موصول ہوئی تھی۔نیشنل گارڈ کے افسران، پینٹاگون اور وائٹ ہاؤس حکام نے اس حملے کو امریکی فوجی اہلکاروں پر بزدلانہ وار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن میں سکیورٹی مزید سخت کی جائے گی۔ صدر ٹرمپ کی ہدایت پر مزید 500 گارڈ اہلکاروں کو دارالحکومت بھیجنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔