ٹرمپ کی ’جینیسس مشن‘ سے سائنس میں نئی انقلابی پیش رفت
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مصنوعی ذہانت کو سائنسی ترقی میں تیزی لانے کے لیے ایک نئی مہم “جینیسس مشن” کا باضابطہ آغاز کر دیا۔
اس مقصد کے لیے صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس کے تحت امریکی قومی لیبارٹریوں، سپر کمپیوٹرز اور سرکاری ڈیٹا کو ایک متحد نظام میں تبدیل کرتے ہوئے اسے “AI تجرباتی پلیٹ فارم” کی شکل دی جائے گی۔وائٹ ہاؤس نے اس منصوبے کو تاریخی اپالو پروگرام سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام جوہری فیوژن، سیمی کنڈکٹرز، حساس مواد اور خلائی تحقیق جیسے بڑے سائنسی چیلنجز کو حل کرنے میں مدد دے گا۔ صدر کا حکم نامہ توانائی کے سیکریٹری کرس رائٹ کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ملک کی 17 نیشنل لیبارٹریوں کو ایک مربوط تحقیقی نیٹ ورک میں جوڑیں۔وائٹ ہاؤس کے سائنسی مشیر مائیکل کراٹسئوس کے مطابق یہ پہل ’’انقلابی‘‘ ہے جس کا مقصد عالمی معیار کے ڈیٹا کو جدید ترین امریکی AI کے ساتھ ملا کر طب، توانائی اور مٹیریلز سائنس سمیت کئی شعبوں میں بڑی پیش رفت ممکن بنانا ہے۔ ٹیکنالوجی کمپنی Nvidia اور AI اسٹارٹ اپ Anthropic نے بھی اس سرکاری مہم میں شمولیت کا اعلان کیا ہے، جسے وہ امریکہ کا سب سے پیچیدہ سائنسی نظام قرار دے رہے ہیں۔صدر ٹرمپ دوسری مدتِ صدارت میں داخل ہونے کے بعد سے AI کے شعبے میں قواعد میں نرمی اور تیز رفتار ترقی کو اپنی معاشی پالیسی کا بنیادی ستون بنا چکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے کانگریس سے ایک متحد قومی AI قانون سازی کی اپیل کی تھی اور ریاستی سطح کی سخت پالیسیوں کو امریکہ کی ’’ٹیکنالوجی کی رفتار‘‘ کے خلاف قرار دیا تھا۔