امریکی وفاقی ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے 43 دن کے طویل حکومتی شٹ ڈاؤن کے بعد فلائٹس کی بحالی کے لیے ابتدائی نرمی کا اعلان کیا ہے، تاہم نظام میں درپیش سنگین مسائل بدستور موجود ہیں۔
ایف اے اے کے مطابق 40 ایئرپورٹس پر ایئرلائنز کو اب اپنی شیڈول پروازوں میں 6 فیصد کے بجائے صرف 3 فیصد کمی کرنا ہوگی۔ یہ نیا حکمنامہ ہفتے کی صبح چھ بجے سے نافذ ہوگا۔گزشتہ ہفتے عملے کی کمی اور خراب موسم کے باعث ہزاروں پروازیں منسوخ ہوئیں۔ شٹ ڈاؤن کے دوران ایئر ٹریفک کنٹرولرز تنخواہیں نہ ملنے کے باوجود ڈیوٹی پر موجود رہے، جس سے غیر حاضریوں میں اضافہ ہوا اور پیر تک تقریباً 3 ہزار پروازیں منسوخ کی گئیں، جو تمام شیڈول فلائٹس کا 10 فیصد تھیں۔شٹ ڈاؤن ختم ہونے کے بعد کچھ بہتری ضرور آئی ہے لیکن ایف اے اے نے واضح کیا کہ سیفٹی صورتحال مکمل طور پر مستحکم ہونے تک فلائٹس کو پوری طرح بحال نہیں کیا جاسکتا۔ ٹرانسپورٹیشن سیکریٹری شان ڈفی نے خبردار کیا کہ جہازوں کے قریب آنے، رَن وے پر بڑھتے واقعات اور پائلٹس کی شکایات نے نظام کو پہلے سے زیادہ خطرناک بنا دیا ہے۔ایئرلائن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ فلائٹ سسٹم اب بھی معمول پر نہیں آیا۔ کئی جہاز اپنی مقررہ جگہوں سے ہٹے ہوئے ہیں اور پورا شیڈول بگڑ چکا ہے۔ البتہ ڈیلٹا ایئر لائنز کے سی ای او ایڈ بیسٹین کا کہنا ہے کہ اگر پابندیاں جلد ختم ہو گئیں تو تھینکس گیونگ سے پہلے نظام بہتر ہوسکتا ہے۔ایوی ایشن ماہرین کے مطابق امریکا میں ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی کمی ایک مستقل مسئلہ ہے، مگر شٹ ڈاؤن نے صورتحال مزید بگاڑ دی ہے۔ دورانِ شٹ ڈاؤن روزانہ 15 سے 20 کنٹرولرز ریٹائر ہورہے تھے جبکہ کچھ نئے کنٹرولرز نے پیشہ ہی چھوڑ دیا، جس سے مستقبل میں بھی عملے کی کمی برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔