کیلیفورنیا میں 17 ہزار ڈرائیورز کا مستقبل غیر یقینی
ریاست کیلیفورنیا 17 ہزار کمرشل ڈرائیورز لائسنس منسوخ کر رہا ہے جو ایسے تارکینِ وطن کو جاری کیے گئے تھے جن کے لائسنس کی معیاد ان کی قانونی امیگریشن حیثیت سے زیادہ تھی۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ ریاستوں کی جانب سے غیرقانونی تارکینِ وطن کو لائسنس جاری کرنے پر سخت تنقید کر رہی ہے۔ٹرانسپورٹیشن سیکریٹری ڈفی نے اس فیصلے کو کیلیفورنیا کی “غلطی کا اعتراف” قرار دیا اور کہا کہ ریاست نے ایسے ہزاروں افراد کو لائسنس جاری کیے جن کی قانونی حیثیت کی درست تصدیق نہیں کی گئی۔ ڈفی نے خبردار کیا کہ ان کی ٹیم اس بات کو یقینی بنائے گی کہ “ایک بھی غیرقانونی ڈرائیور” سڑک پر نہ رہے۔کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے دفتر نے مؤقف اختیار کیا کہ جن ڈرائیوروں کے لائسنس منسوخ کیے جا رہے ہیں، ان کے پاس لائسنس کے اجرا کے وقت درست فیڈرل ورک اجازت نامے موجود تھے۔ ریاست نے وضاحت کی کہ لائسنس اس لیے منسوخ کیے جا رہے ہیں کیونکہ قانون کے تحت لائسنس کی مدت امیگریشن اسٹیٹس کی مدت کے برابر یا کم ہونا ضروری ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے کمرشل ڈرائیورز کی تحقیق سخت کرنے کے بعد ریاست پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ ڈفی پہلے ہی کیلیفورنیا سے 40 ملین ڈالر کی فنڈنگ روک چکے ہیں اور دھمکی دی ہے کہ اگر ریاست نے تمام “غلط لائسنس” فوری طور پر منسوخ نہ کیے تو مزید 160 ملین ڈالر بھی روک دیے جائیں گے۔نئے وفاقی قوانین کے تحت صرف وہی غیر ملکی افراد کمرشل ڈرائیونگ لائسنس حاصل کر سکیں گے جن کے پاس H-2A، H-2B یا E-2 ویزا ہوگا، جس سے تقریباً 200 ہزار میں سے صرف 10 ہزار ڈرائیورز ہی اہل رہ جائیں گے۔ تاہم پرانے لائسنس رکھنے والے ڈرائیور اپنی آئندہ تجدید تک گاڑی چلا سکیں گے۔