امریکہ میں 40 روز سے جاری شٹ ڈاؤن کے خاتمے کی سمت اہم پیش رفت ہوئی ہے، جب سینیٹ نے ایک بل 60-40 ووٹوں سے منظور کرلیا، جس سے حکومت کے دوبارہ کھلنے کی راہ ہموار ہوگئی۔
ووٹنگ کے بعد ایوان میں تالیاں بجیں، جبکہ یہ منظوری صرف 60 ووٹ درکار ہونے کی حد پر پوری اتری۔اس بل کے حق میں پانچ ڈیموکریٹ سینیٹرز ٹم کین، ڈک ڈربن، میگی ہیسن، جین شاہین اور جیکی روزن نے ری پبلکنز کے ساتھ ووٹ دیا۔ ری پبلکن سینیٹر رینڈ پال واحد رکن تھے جنہوں نے مخالفت کی۔ بل میں 31 جنوری تک فنڈنگ بڑھانے اور محکمہ زراعت سمیت دیگر اداروں کے لیے اخراجات مختص کرنے کی تجویز شامل ہے تاکہ فوڈ پروگرام (SNAP) اور ویٹرنز افیئرز جیسے محکموں کو ادائیگی جاری رہ سکے۔یہ بل فوری طور پر حکومت کو دوبارہ نہیں کھولے گا کیونکہ ایوانِ نمائندگان کو بھی اسے منظور کرنا ہوگا۔ اسپیکر مائیک جانسن کو اس مقصد کے لیے ایوان کو دوبارہ طلب کرنا پڑے گا۔ سینیٹ اراکین چاہتے ہیں کہ بل میں کچھ ترامیم کی جائیں جن میں فنڈنگ کی مدت جنوری کے آخر تک بڑھانا اور تین مکمل سالانہ اخراجاتی بلز کا اضافہ شامل ہے۔اگر مکمل اتفاق رائے نہ ہوا تو اس بل کو حتمی منظوری کے لیے سینیٹ سے گزرنے میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔ یہ پیش رفت امریکہ کی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے اختتام کی طرف ایک بڑا قدم سمجھی جا رہی ہے۔