نیویارک کے میئر الیکشن میں ارب پتیوں کی بھاری رقوم اور منظّم کوششیں بالآخر ناکام ثابت ہو گئیں۔شدید مخالفت اور کروڑوں ڈالر کی انتخابی مہم کے باوجود 34 سالہ مسلم امیدوار نے مضبوط حریفوں کو شکست دے کر تاریخ رقم کردی۔
ٹائم میگزین کی رپورٹ کے مطابق 26 نامور ارب پتیوں نے زوہران ممدانی کو ہرا دینے کی خاطر مجموعی طور پر 2 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے زائد خرچ کیے، جن میں سابق میئر مائیکل بلوم برگ کی اینڈریو کومو کی مہم کو دی گئی 13.3 ملین ڈالر کی رقم اور رونالڈ لاوڈر کی جانب سے فراہم کردہ 2.6 ملین ڈالر شامل ہیں۔ اس بڑے پیمانے کے مالی داؤ کے باوجود عوام نے اپنی اکثریت ممدانی کے حق میں ڈال کر اس تمام سرمایہ کاری کو ناکام بنا دیا۔ماہرِ سیاسیات اور مقامی مبصرین کے مطابق یہ رقم محض اشتہارات اور مہماتی سرگرمیوں تک محدود نہیں تھی بلکہ طاقتور حلقوں نے مختلف ذرائع سے مہم کو تقویت دینے کی کوششیں کیں۔ تاہم ممدانی کی "دروازہ دروازہ” اور رضاکارانہ مہم نے ہر گھر تک براہِ راست رابطہ قائم کیا جس نے ارب پتی فنڈنگ کے بجائے عوامی حمایت کو تقویت دی۔ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق اس بار تقریباً دو ملین ووٹرز نے ووٹ دیا جو پچاس برس میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ مانا جا رہا ہے اور اسی عوامی حصہ داری نے امیر حلقوں کے پیسے کی طاقت کو نظرانداز کر دیا۔مہم کے دوران آنے والے دعوؤں اور مبینہ سازشوں کے باوجود ممدانی نے اپنے وعدوں کو زور دے کر عوامی مسائل، سستی رہائش، مفت چائلڈ کیئر اور بہتر پبلک ٹرانسپورٹ کو مرکزی موضوع بنایا۔ انہوں نے خود کہا کہ ارب پتی حضرات اتنا پیسہ خرچ کر رہے ہیں جتنا میں اُن سے ٹیکس لینا چاہتا ہوں”